شوہر طلاق دینے کا حق کسی ادارے یا فرد کو سونپ سکتا ہے، قاصد کے ذریعے طلاق دے سکتا ہے یا بیوی کو کو حقِ طلاق تفویض کرسکتا ہے
کوئی ایپلیکیشن بنانے اور بیچنے کے جواز اور عدم جواز کا انحصار ایپ کے مواد، کام اور اسعمال پر ہے
دینِ مبین نے رسالت و نبوت کا ایسا جامع، کامل اوربےمثل نظریہ پیش کیا ہے
سر پر قرآنِ مجید رکھنا یا قرآنِ پاک پر ہاتھ رکھوانا ڈرانے کیلئے ہوتا ہے تاکہ وہ جھوٹی قسم نہ کھائے
جس طرح باپ کی زمین میں بیٹے کا حق ہے اسی طرح بیٹی کا بھی باپ کی زمین میں حق ہے
مسجد تلاوت کرنا اور فوت شدگان کے لیے دعا کرنا جائز ہے
شوہر نے طلاق دے دی تھی تو خبر دینے سے مزید طلاق واقع نہیں ہوگئی
رسول اللہ ﷺ کے فرمامین کے مطابق تین وتر ایک سلام کے ساتھ پڑھنا سنت کے عین مطابق ہے
سینیٹائزر لگانا ناقضِ وضو نہیں، اس لیے سینیٹائزر لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا، تاہم احتیاطاً اجتناب بہتر ہے
اگر کسی نے رضاعی بہن سے نکاح کیا تو یہ نکاح سرے سے قائم ہی نہیں ہوا کیونکہ محرمات سے نکاح حرام ہے
صحیح مسلم یا حدیث کی کسی کتاب میں ان الفاظ کے ساتھ کوئی روایت نہیں ہے
شوہر کی وفات کے بعد اس کا نام لینے یا اس کی تصویر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے
تقسیمِ وراثت کے شرعی اصولوں کے مطابق نانا کی وراثت میں نواسے کا حصہ مقرر نہیں ہے
بھتیجوں کی موجودگی میں بھانجے وارث قرار نہیں پاتے، اس لیے قابلِ تقسیم ترکہ صرف بھتیجوں میں برابر تقسیم ہوگا
اگر لڑکا اور لڑکی الگ مجلس میں اور گواہان و نکاح خوان فون پر ہیں تو نکاح منعقد نہیں ہوتا
حکومت کی طرف سے ملنے والی پینشن بطور احسان اور تبرع ملتی ہے، یہ ملازم کے مالِ وراثت میں شامل نہیں ہوگی
خطیب صاحب کے جملے کی تاویل ممکن ہے، اولاً ان سے وضاحت طلب کرنی چاہیے کہ اس جملے سے ان کی کیا مراد تھی
دورانِ اذان بیت الخلاء میں جانے کی شرعاً ممانعت نہیں ہے نہ اس پر کوئی گناہ ہے
آپ توہینِ رسالت کے مرتکب شخص کے ساتھ براہ راست لین دین کر رہے ہیں تو فوری طور روک دیں
ہر وہ قرض جو متعین اضافے کے ساتھ مشروط ہو‘ وہ سودی قرض ہے اور اس سے بچنا لازم ہے
بیویاں شوہروں کی ماتحت ہیں، وہ گھر سے باہر جانے کیلئے اپنے محافظ اور منتظم سے اجازت لیں گی
اگر آپ کی ذمہ داریوں میں سودی لین دین کرنا شامل ہے تو بینک کے کسی غیرسودی شعبے یا غیرسودی بینک میں تبادلہ کروا لیں
اگر بیوی ازدواجی حیثیت سے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو شرعاً و قانوناً اسے علیحدگی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے
نماز کے لیے ستر ڈھانپنا بنیادی شرط ہے، اگر تہمند سے ستر چھپ جائے تو زیرجامہ پہنے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے
محراب اور سمتِ قبلہ کی دیوار پر نقش و نگار بنانا یا کوئی عبارت لکھنا پسندیدہ نہیں ہے
ایسی وراثت کی تقسیم میں موجودہ مالیت کو ملحوظ رکھا جائے گا
اللہ کیلئے آپس میں محبت کرنے والے اولیاء اللہ ہیں، یہ اللہ کی عبادت اور اس کی دعوت کے ضامن ہیں
امام و مقتدی کے درمیان پردہ حائل ہونے کیصورت اقتداء جائز ہے جبکہ امام کی آواز مقتدی تک پہنچ رہی ہو
کل قابلِ تقسیم ترکہ میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ ملے گا اور باقی ترکہ مرحوم کے بیوٹوں میں برابر تقسیم ہوگا
دعائے قنوت بھول جانے کی صورت میں سجدہ سہو کی ادائیگی لازم ہے، سجدہ سہو سے وتر ادا ہو جائیں گے
کُل قابلِ تقسیم ترکہ کے چار برابر حصے بنا کر ہر بیٹی کو ایک ایک اور بیٹے کو دو حصے ملیں گے
مسجد کی تعمیرِ نو میں اگر بیت الخلاء کی جگہ تبدیل کرنا مقصود ہے تو یہ مصالح مسجد میں سے ہے
’شَرجَب‘ اسمِ صفات ہے، جس کا معنٰی ’دراز قد‘ یا ’طویل القامت‘ ہے، یہ نام رکھنے میں حرج نہیں ہے
بیوہ کو چوتھا حصہ اور بقیہ مال دونوں بھائیوں میں برابر تقسیم ہوگیا
حکومتی کوٹہ سے جن قواعد و ضوابط کے مطابق گندم لے رہے ہیں ان کی پاسداری کرتے ہوئے آٹا فروخت کرنا لازم ہے
مرد کے کفن میں تین چادریں لفافہ، ازار بند، قمیص اور عورت کے کفن میں مزید دو چادریں سینہ بند اور اوڑھنی شامل ہیں
برائی کا ارتکاب کرنا غضبِ الٰہی کا باعث اور برائی کے ارادے کو اللہ کی رضا کی طرف منسوب کرنا اہانتِ الٰہی ہے
احسان ایسا عمل ہے جس میں ایسا حسن و جمال ہو کہ اس میں کسی قسم کی کراہت و ناپسندیدگی کا امکان نہ ہو
اصل حکم تو زرعی پیداوار میں سے دینے کا ہے، تاہم بقدرِ عشر قیمت کی ادائیگی سے بھی عشر ادا ہوجائے گا
بعض فقہاء نے اقامت میں حی علتین پر دائیں بائیں چہرہ پھیرنے کو مستحب کہا ہے، لیکن نہ بھی پھیرا جائے تب بھی اقامت درست ہوگی
منی شہوت کے ساتھ نکلنے، مجامعت جس میں دخول ہو اور عورت کے حیض یا نفاس سے فارغ ہونے پر غسل فرض ہوتا ہے
رمضان المبارک میں شیطانوں کا جکڑ دیا جانا اس امر سے کنایہ ہے کہ شیطان لوگوں کو بہکانے سے باز رہتے ہیں اور اہل ایمان ان کے وسوسے قبول نہیں کرتے
سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد کچھ بھی کھانا پینا جائز نہیں کیونکہ سحری کا وقت رات کے آخری نصف سے شروع ہوتا ہے اور صبح صادق سے چند لمحے قبل تک باقی رہتا ہے
سحری میں تاخیر اور افطاری جلدی کرنا سنت مؤکدہ ہے۔ نبی اکرم ﷺ کا عمر بھر یہ معمول رہا ہے کہ آپ ﷺ سحری میں تاخیر اور افطاری جلدی فرماتے تھے۔
زبردستی روزہ دار کے منہ میں کوئی چیز ڈالنا، روزہ یاد تھا مگر کلی کرتے وقت بِلا قصد حلق میں پانی اتر گیا وغیرہ جیسے امور میں روزہ کی قضاء ہے، کفارہ نہیں۔