ایزی پیسہ کمپنی متعین رقم معینہ مدت تک اکاؤنٹ میں رکھنے کے عوض کیش بیک دے تو یہ ناجائز اور سود کی ایک شکل ہے۔
طلاق کے وقوع کیلئے عورت کا محلِ طلاق ہونا ضروری ہے، یعنی طلاق صرف اپنی منکوحہ کو یا کسی کی طرف سے طلاق کا اختیار ملنے کی صورت میں اُس کی منکوحہ کو دی جاسکتی ہے
عام طور سرکاری یا نجی اداروں کی پالیسی ہوتی ہے کہ ملازمین کی پینشن ان کی وفات کے بعد ان کی بیوہ کو ملتی ہے
جائیداد کی تقسیم موجودہ قیمت کے مطابق ہوگی۔ وراثت کی تقسیم سائل کے والد کی وفات کے فوری بعد ضروری تھی، مگر بوجوہ ایسا نہیں کیا جاسکا اور تاخیر ہوئی۔ اگر ورثاء کو اُن کے حصے وقت پر مل جاتے تو ورثاء اُن سے فائدہ اٹھا سکتے تھے، جس سے وہ محروم رہے۔
صریح الفاظ سے طلاقِ رجعی واقع ہوئی اور بعد میں بولے گئے کنایہ الفاظ سے طلاقِ بائن واقع ہوگئی
دافع نیند دوائی کھانے کے حوالے سے کسی مستند طبیب سے رجوع کریں۔ اگر دافع نیند دوا صحت کیلئے مضر اور نقصاندہ نہیں ہے تو شرعاً اس دوا کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہے
اگر کوئی شخص پابندِ شرع بھی ہو اور عالمِ دین بھی ہو تو اس کا درجہ نہایت اعلیٰ ہوتا ہے جبکہ مجدد تو ہوتا ہی اللہ تعالیٰ کا چنیدہ بندہ ہے، اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کا ولی ہوتا ہے۔
ممکن ہے کہ بھینس دودھ نہ دے یا دو کلو سے کم دے، یوں یہ معاملہ اجارہ کے اصول کے خلاف بنے گا۔ اس لیے اجرت کا طے ہونا ضروری ہے، اجرتِ مجہولہ کے ساتھ عقدِ اجارہ جائز نہیں ہے۔
عشر چونکہ پیداوار کی زکوٰۃ کا نام ہے اس لئے اس کے مصارف بھی وہی ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں
بلاعذر ناک اور منہ ڈھانپ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، عذر کی صورت میں چہرہ ڈھانپنے میں کوئی حرج نہیں
نکاح کے وقت اگر ایسی باتوں کی شرط لگائی جائے کہ شریعت نے نہ ان کو لازم قرار دیا ہو اور نہ اُن سے منع کیا ہو تو ایسی شرطوں کو پورا کرنا واجب ہے
سرِ امام حسین علیہ السلام کا نیزے پر تلاوت کرنا روایات سے ثابت ہے جبکہ یہ روایات اہل سنت کی معتبر کتابوں میں نقل کی گئی ہیں
غیرمدخولہ عورت ایک طلاق کا محل ہوتی ہے، اس لیے پہلی طلاق سے نکاح ختم ہو گیا، نئے حق مہر کے ساتھ نکاحِ جدید کر کے دوبارہ ازدواجی تعلقات قائم کرسکتے ہیں
کسی شخص کی پارسائی، نیکی اور مخلوقِ خدا کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وجہ سے اُسے مجازاً ظلِ الٰہی کہنے میں حرج نہیں ہے
طلاق، خلع یا تنسیخ کے اطلاق کے بعد عورت پر عدت پوری کرنا فرض ہے خواہ زوجین عرصہ دراز سے ہی الگ الگ رہ رہے ہوں۔
مرحوم بھائی کے ترکہ سے صرف اس کے بھائیوں کو حصہ ملے گا اور بھابھی کے ترکہ سے اس کے بھائی بہنوں کو حصہ ملے گا۔
ہر عمر کے افراد کو اسلام کی دعوت دینا جائز ہے اور برضا و رغبت اسلام قبول کرنے میں رکاوٹ ڈالنا ممنوع ہے
عقیدہ اہل سنت کے مطابق جہنم کبھی فنا نہیں ہو گی، صرف توحید پرست گناہگار لوگ اپنی سزا پوری ہونے کے بعد حکم الہٰی سے جنت میں داخل ہوں گے
جس طرح کوئی شخص اپنی نسبی بھانجی سے نکاح نہیں کر سکتا عین اسی طرح اپنی رضاعی بھانجی سے بھی نکاح نہیں کر سکتا بلکہ رضاعی بھانجی سے نکاح کرنا بھی فعلِ حرام ہے۔ نسبی بھانجی، رضاعی ماں اور رضاعی بہن کا حرام ہونا تو قرآن مجید سے ثابت ہے
اگرچہ ان الفاظ میں یہ حدیث ثابت نہیں مگر معناً اس کی صحت میں کوئی کلام نہیں، اس کی تائید میں کئی احادیثِ نبوی اور آثارِ صحابہ مروی ہیں
آپ ﷺ کے میلاد کی خوشی میں ضیافت کرنا، صدقہ و خیرات کرنا، روشنیوں کا اِہتمام کرنا، قمقمے روشن کرنا، مشعل بردار جلوس نکالنا اور دل کھول کر خرچ کرنا بارگاہِ اِلٰہی میں مقبول اور اُس کی رضا کا باعث ہے۔
کسی نیک ہستی کے دربار پر جا کر دعا مانگنا یا کسی دربار کے زائرین کے لیے کھانے کا اہتمام کرنے کی منت ماننا جائز عمل ہے۔
طلاقِ رجعی کی عدت مکمل ہونے تک نکاح قائم رہتا ہے، عورت بدستور اِسی شوہر کے عقد میں ہوتی ہے۔ اس دوران اگر میاں بیوی کی صلح ہو جائے تو طلاق کا اثر ختم ہو جاتا ہے، اسی عمل کو ’رجوع‘ کہا جاتا ہے۔
انسان کی عمر مختلف مراحل پر مشتمل ہوتی ہے۔ پیدائش سے بلوغت تک کا عرصہ بچپن کہلاتا ہے، پھر بلوغت سے اٹھارہ سال کی عمر کو نوجوانی اور اٹھارہ سال سے چالیس سال تک کی عمر کو جوانی کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد بڑھاپا شروع ہو جاتا ہے۔
قبروں پر چھت ڈال کر بالائی حصہ کو مسجد قرار دینا جائز ہے۔ صرف اس بات کا خیال رکھا جائے کہ مردے دفنانے اور زائرین کو آنے جانے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ اکابرین نے پرانے قبرستان کی جگہ مسجد بنانے کو جائز قرار دیا ہے
شریعت نے یتیم کے ولی کیلئے لازم کیا ہے کہ مالِ یتیم اُس وقت تک یتیم کے سپرد نہ کیا جائے جب تک ولی یتیم میں عقل و رشد اور سمجھداری و ہوشیاری نہ دیکھ لے
اگر واقعی اس کا معنیٰ ’چاند کا نور‘ ہے پھر یہ نام رکھا جاسکتا ہے
اگر زیور بطور حق مہر بیوی کو دیا جائے تو وہ بیوی کی ملکیت ہوتا ہے، اور بیوی کی مرضی کے خلاف یا رضامندی کے بغیر اُس کا شوہر یا سسرال واپس لے سکتے ہیں اور نہ بیچ سکتے ہیں۔
انگریزی میں بولتے یا لکھتے وقت اس لفظ مسجد کو موسک (Mosque) کہنا جائز ہے۔ محض غیرمسلم بالخصوص مغربی اقوام کی زبان کا لفظ ہونے کی بناء پر اس لفظ کے استعمال کو شکوک شبہات کی نگاہ سے دیکھنا نامناسب اور غیردانشمندانہ رویہ ہے۔
جس عورت نے شوہر کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کر لیا ہو یا ان کی خلوتِ صحیحہ ثابت ہوچکی ہو، اور اس عورت کو حیض بھی آتا ہو طلاق کے بعد اس پر تین حیض تک عدت گزارنا ضروری ہے
محض شک ہونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، جب تک کہ ہوا خارج ہونے کا یقین نہ ہو جائے، خاص طور پر دورانِ نماز جب تک ہوا خارج ہونے کی آواز سنے یا بو محسوس کئے بغیر نماز نہ توڑے
ممانی محرماتِ نکاح میں سے نہیں ہے۔ اس لیے ماموں کی وفات یا طلاق و علیحدگی کی صورت میں ممانی کے ساتھ نکاح جائز ہے
ذوالحلیفہ اہل مدینہ کا میقات ہے اور یہ ان عازمین حج و عمرہ کی بھی میقات ہے جو اس میقات سے ہوکر گزرتے ہیں
اگر کوئی شخص اپنے باپ کی بیوی سے ناجائز تعلقات قائم کرے تو وہ اس کے باپ پر حرام ہو جاتی ہے کیونکہ زانی، زانیہ کے اصول وفروع ایک دوسرے پر حرام ہو جاتے ہیں۔
وقف کا ثبوت نہیں ہے، محض ارادہ ہے۔ وقف ثابت نہ ہونے کی وجہ سے پلاٹ کو مرحومہ کے ورثاء میں قانونِ وراثت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا
جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے کے بارے میں فقہاء کرام کی مختلف آراء ہیں۔ بعض نے مطلق کافر قرار دیا ہے جبکہ بعض نماز چھوڑنے والے کو کافر نہیں سمجھتے ان کے ہاں صرف نماز کا انکار کرنے والا کافر ہے۔
یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ وہ ادارہ ان فنڈز کی سرمایہ کاری کہاں کرے گا؟ آیا وہ ان کے ذریعے اسلامی اصول و ضوابط کے مطابق کاروبار کرے گا یا سودی بنیادوں پر ان سے نفع اٹھائے گا
غنا، موسیقی یا میوزک مباحات فطرت میں سے ہیں، شریعتِ مطاہرہ نے ہر موسیقی کو حرام قرار نہیں دیا
نفلی صدقہ ثواب اور رضائے الٰہی کی نیت سے ہر جائز مد پر خرچ کیا جاسکتا ہے
میت کی تجہیزوتکفین، قرض کی ادائیگی اور وصیت اگر ہو تو ایک تہائی سے پوری کرنے کے بعد جو باقی بچ جائے اُسے ورثاء میں تقسیم کیا جاتا ہے
جب بھی کوئی کاروبار شروع کیا جائے تو اسے شرعی اصولوں کے مطابق ترتیب دینا اور اس کی شرائط و ضوابط کو لکھنا ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے
لفظ یا کلام کو جس معنی و مراد کو بیان کرنے کے لیے لایا جائے وہ لفظ یا کلام اُس معنی کے لیے نص کہلاتا ہے- عموماً دلائل سمعیہ قرآن، حدیث اور اجماع کے متن (یا متون) کو نص کہتے ہیں، اور اس کی جمع نصوص ہے۔
جبراً لی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی، اس لیے تحریر پر جبراً دستخط لینے سے طلاق واقع نہیں ہوئی
بچوں کی پرورش کا حق ماں کے لیے ہے اور وہ اس وقت تک اسے اپنے پاس رکھے گی جب تک کہ بچے کو کھانے، پینے اور رفع حاجت کے لیے ماں کی ضرورت پڑے اور اس کی مدت لڑکے کے لیے سات (7) برس اور لڑکی کے لیے نو برس (9) ہے یا حیض آنے تک۔
دھمکیاں دے کر دستخط کروائے ہیں اور وہ لوگ دھمکی پوری کرنے پر قادر بھی تھے تو ایسی صورت میں طلاق نامہ پر دستخط لینے سے طلاق واقع نہیں ہوئی