روزہ بدنی عبادت اور غیرتقسیم پذیر ہے۔ اس لیے یہ قصر نہیں ہوتا کہ آدھا دن روزہ لیا جائے اور آدھا دن گزرنے پر کھول لیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے سفر میں روزہ کی رخصت دی ہے
قربانی کا ارادہ کرنے والا اگر صاحبِ استطاعت ہے تو دوسرا جانور خریدلے، استطاعت نہیں تو حرج نہیں ہے
حضور نبی اکرم ﷺ کے میلاد کی خوشی میں جھنڈیاں لگانا، محافل منعقد کرنا، ضیافت کا اہتمام کرنا، ان سب کاموں سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ خوش ہوتے ہیں۔
اگر حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی وجہ سے کسی قسم کے نقصان، بیماری کا خدشہ ہو یا روزہ کی وجہ سے حمل کو نقصان پہنچنے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں حاملہ عورت پر روزہ فرض نہیں ہے
بیمہ زندگی اصولی طور پر نہایت مفید سکیم ہے جس سے کوئی شہری اپنا اور اپنے بچوں کا معاشی مستقبل محفوظ کر سکتا ہے، بس اتنی حد تک درست ہے
قربانی کا گوشت تین (3) حصوں میں منقسم کر کے دو حصے صدقہ کرنا اور ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے بچانا مستحب ہے۔
ایامِ نہر میں اگر کسی شخص کے پاس ضروریاتِ اصلیہ سے زائد اتنا سامان ہو جس کی مالیت نصابِ زکوٰۃ کے برابر ہو تو قربانی واجب ہے
وقت کی قلت کے باعث اگر فوری طور پر غسل کرنا ممکن نہ ہو تو حالتِ جنابت میں سحری کرنا جائز ہے۔ غسلِ جنابت میں بِلا وجہ تاخیر کرنا درست نہیں
محفلِ میلاد کا اہتمام حضور ﷺ کی ولادت کی خوشی میں ہوتا ہے اس لیے اس کا تقدس برقرار رکھنا از حد ضروری ہے
ارشادِ نبوی ﷺہے کہ قربانی کرنے والا ذی الحج کا چاند نظر آنے سے قربانی دینے تک نہ بال کاٹے اور نہ ناخن تراشے