عید میلادالنبی منانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


سوال نمبر:6024
السلام علیکم ! عید میلادالنبی منانے کی شرعی دلیل کیا ہے؟

  • سائل: سیف اللہ خانمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 21 اکتوبر 2022ء

زمرہ: میلاد النبی ﷺ

جواب:

ولادت ہر انسان کے لیے خوشی و مسرت کا باعث ہوتی ہے۔ اس حوالے سے یومِ پیدائش کی ایک خاص اہمیت نظر آتی ہے، اور یہ اہمیت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب ان دنوں کی نسبت انبیاء کرام علیہم السلام کی طرف ہو۔ انبیاء کرام علیہم السلام کی ولادت فی نفسہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی نعمتِ عظمیٰ ہے۔ ہر نبی کی نعمتِ ولادت کے واسطہ سے اس کی اُمت کو باقی ساری نعمتیں نصیب ہوئیں۔ ولادتِ مصطفیٰ ﷺ کے صدقے امتِ محمدی ﷺ کو بعثت و نبوتِ محمدی ﷺ کی نعمتِ ہدایتِ آسمانی اور وحی ربانی کی نعمتِ نزولِ قرآن اور ماہ رمضان کی نعمت، جمعۃالمبارک اور عیدین کی نعمت، شرف و فضیلت اور سنت و سیرتِ مصطفیٰ ﷺ کی نعمت، الغرض جتنی بھی نعمتیں ایک تسلسل کے ساتھ عطا ہوئیں، ان ساری نعمتوں کا اصل موجب اور مصدر ربیع الاوّل کی وہ پرنور، پرمسرت اور دل نشین و بہار آفریں سحر ہے جس میں حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادتِ باسعادت ہوئی اور وہ بابرکت دن ہے جس میں آپ ﷺ کی اس دنیائے آب و گل میں تشریف آوری ہوئی۔ لہٰذا حضورنبی اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت پر خوش ہونا اور جشن منانا ایمان کی علامت اور اپنے آقا نبئ محتشم ﷺ کے ساتھ قلبی تعلق کا آئینہ دار ہے۔

قرآن مجید نے بعض انبیاء کرام علیہم السلام کے ایام ولادت کا تذکرہ فرما کر اس دن کی اہمیت و فضیلت اور برکت کو واضح کیا ہے:

1۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کے حوالے سے ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَسَلاَمٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّاO

’’اور یحییٰ پر سلام ہو، ان کے میلاد کے دن اور ان کی وفات کے دن اور جس دن وہ زندہ اٹھائے جائیں گےo‘‘

مريم، 19: 15

2۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف کلام کی نسبت کرکے قرآن مجید فرماتا ہے:

وَالسَّلاَمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّاO

’’اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن اور میری وفات کے دن اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گاo‘‘

مريم، 19: 33

3۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب مکرم ﷺ کی ولادت کا ذکر مبارک قسم کے ساتھ بیان فرمایا۔ ارشاد فرمایا:

لَا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِO وَأَنتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِO وَوَالِدٍ وَمَا وَلَدَO

’’میں اس شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوںo (اے حبیبِ مکرّم!) اس لیے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما ہیںo (اے حبیبِ مکرّم! آپ کے) والد (آدم یا ابراہیم علیہما السلام) کی قَسم اور (ان کی) قَسم جن کی ولادت ہوئی۔‘‘

البلد، 90: 1 - 3

اگر ولادت کا دن قرآن و سنت اور شریعت کے نقطہ نظر سے خاص اہمیت کا حامل نہ ہوتا تو اس دن پر بطور خاص سلام بھیجنا اور قسم کھانے کا بیان کیا معنی رکھتا ہے؟ لہٰذا اسی اہمیت کے پیشِ نظر اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کے میلاد کا ذکر فرمایا ہے۔

ذکرِ مصطفیٰ ﷺ اَزل تا اَبد جاری و ساری ہے۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کا چرچا آپ ﷺ کو وجود میں لانے سے بھی بہت پہلے کر دیا تھا۔ عرشِ بریں پر اپنے نام کے ساتھ آپ ﷺ کا نام رقم کیا۔ جنت کے پتے پتے پر آپ ﷺ کا اِسم گرامی جلوہ گر رہا۔ فرشتے آپ ﷺ کا نام جپتے رہے۔ آج اگر اُمتِ مسلمہ آپ ﷺ کی ولادت باسعادت کے واقعات کو تصوّر و تخیل میں لا کر آپ ﷺ کی آمد کی خوشی میں محافل کا اِنعقاد کرتی ہے تو یہ اُسی نوری سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو اَزل تا اَبد جاری رہے گا۔ یہ محبوب و پسندیدہ عمل ہے۔ لہٰذا آپ ﷺ کے میلاد کی خوشی میں ضیافت کرنا، صدقہ و خیرات کرنا، روشنیوں کا اِہتمام کرنا، قمقمے روشن کرنا، مشعل بردار جلوس نکالنا اور دل کھول کر خرچ کرنا بارگاہِ اِلٰہی میں مقبول اور اُس کی رضا کا باعث ہے۔ اُمتی حضور ﷺ کی ولادت پر خوش ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اُن سے خوش ہوگا۔

عید میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت جاننے کیلئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلّہ العالی کی کتاب ’میلاد النبی ﷺ‘ ملاحظہ کیجیے۔ یہ کتاب میلاد النبی ﷺ کے موضوع کا اِنسائیکلوپیڈیا کا درجہ رکھتی ہے، جس میں قرآن و سنت، آثارِ صحابہ اور اَقوالِ اَئمہ و محدّثین اور دلائلِ شرعیہ کی روشنی میں اِنتہائی جامع انداز میں جشنِ عید میلاد النبی ﷺ کے جواز کے دلائل اکٹھے کیے گئے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری