کیا بیوی کو ’تم آزاد ہو‘ کہنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟


سوال نمبر:5157
السلام علیکم! میں اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ کرنے گیا، ہم بیٹھے حساب کتاب کر رہے تھے کہ میری بیوی نے جانے کے لیے کہا۔ میں‌ نے کہا پہلے حساب بتا دو تاکہ میں لکھ لوں پھر چلے جانا۔ اس نے لکھوا دیا تو میں نے کہا اب تم آزاد ہو۔ بعد میں مجھے خیال آیا کہ کہیں اس لفظ سے طلاق تو نہیں‌ ہو جاتی۔ حالانکہ میرے ذہن اس وقت ایسا کوئی خیال نہیں‌ تھا۔ اس سلسلے میں‌ آپ کی کیا رائے ہے؟

  • سائل: آفانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 24 دسمبر 2018ء

زمرہ: طلاق کنایہ

جواب:

الفاظِ کنایہ‘ جیسا کہ ’تم آزاد ہو‘ سے طلاق اُس وقت واقع ہوتی ہے جب گفتگو میں طلاق قرینہ پایا جائے یا شوہر طلاق دینے کی نیت سے یہ الفاظ استعمال کرے۔ یہاں ان دونوں میں سے کوئی صورت بھی نہیں پائی جا رہی اس لیے آپ کے ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ یہ محض شیطانی وسوسہ ہے اور ازدواجی زندگی کی حفاظت کے لیے ایسے وساوس سے بچنا چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔