کیا اردو زبان کا لفظ ’فارغ‘ طلاق کے لیے صریح لفظ ہے؟


سوال نمبر:4484
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی حنفی نے فتوٰی رضویہ میں لفظ ’فارغ‘ کو طلاق کیلئے صریح لفظ قرار دیا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کہتا ہے تم فارغ ہو یا تم میری طرف سے فارغ ہو صریح الفاظ میں اور اس کی نیت نہیں ہوتی تو کیا یہ لفظ کہنے سے طلاقِ رجعی واقع ہو جائے گی؟

  • سائل: مجاہد اقبالمقام: ملتان
  • تاریخ اشاعت: 31 اکتوبر 2017ء

زمرہ: طلاق صریح  |  طلاق کنایہ

جواب:

اگر کسی زبان یا علاقے میں کوئی لفظ صرف طلاق کے لیے ہی وضع کر دیا جائے اور اس کے بولنے سے طلاق ہی مراد لیا جائے تو اس کا حکم بھی طلاقِ صریح کی طرح کا ہوگا۔ اس لفظ سے دی جانے والی طلاق کو طلاقِ رجعی ہی شمار کیا جائے گا۔ علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ:

الصَّرِيحَ مَا غَلَبَ فِي الْعُرْفِ اسْتِعْمَالُهُ فِي الطَّلَاقِ بِحَيْثُ لَا يُسْتَعْمَلُ عُرْفًا إلَّا فِيهِ مِنْ أَيِّ لُغَةٍ كَانَتْ، وَهَذَا فِي عُرْفِ زَمَانِنَا كَذَلِكَ فَوَجَبَ اعْتِبَارُهُ صَرِيحًا.

صریح وہ لفظ ہے جس کا عرف میں غالب استعمال، طلاق کے لئے ہو۔ اور کسی بھی عرف میں وہ بغیر نیت صرف طلاق کے لئے استعمال ہو اور یہ لفظ ہمارے زمانہ کے عرف میں ایسا ہی ہے، لہٰذا اس کے صریح ہونے کا اعتبار ضروری ہوگا۔

ابن عابدین، ردالمحتار، 3: 252، بيروت: دار الفكر

جیسے انگریزی کا لفظ divorce سے طلاقِ صریح ہی مراد لی جائے گی۔ اسی تناظر میں امام احمد رضا خان حنفی قادری رحمۃ اللہ علیہ ’میں نے تجھے فارغ کیا‘ کے بارے میں لکھا ہے کہ:

یہ لفظ کسبی لوگوں کی زبان میں صریح کے معنیٰ میں ہے بلکہ بہت سے لوگ اس کے علاوہ کوئی لفظ طلاق کے لیے سمجھتے ہی نہیں، اور یہ بات مسلمہ ہے حلف والے کی کلام کو اس کے خاص عرف پر محمول کیا جائے گا، اور اس عرف کا تمام لوگوں میں مصروف ہونا ضروری نہیں ہے جیسا کہ اس پر محقق ابنِ ہمام نے تحقیق کی ہے۔

احمد رضا، فتاویٰ رضویه، 12: 533، رضا فاؤنديشن

ہمارے ہاں ’فارغ‘ کا لفظ متعدد مواقع پر بولا جاتا ہے، اس لیے اس سے صرف طلاق کا معنیٰ لینا درست نہیں۔ جب کوئی شخص ’تم فارغ ہو‘ یا ’تم میری طرف سے فارغ ہو‘ کے الفاظ بولے گا تو بولنے والے کی نیت اور قرینہ کا اعتبار کیا جائے گا۔ اگر بولنے والے نے ان الفاظ سے طلاق کا قصد کیا یا دلالتِ حال سے طلاق کا قرینہ پایا گیا تو طلاقِ بائن واقع ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری