کیا طلاق کی مؤثریت کے لیے اس کا تحریری ہونا ضروری ہے؟


سوال نمبر:4660
السلام علیکم! محترم ایک عورت کو اس کے شوہر نے لاتعداد مرتبہ طلاق دی مگر گھر سے نہیں نکالا اور اس سے ملتا رہا۔ ایک مرتبہ کہہ دیا کہ تم میری بہن جیسی ہو تم دونوں میں کوئی فرق نہیں اور پھر رجوع کر لیا۔ شوہر نے طلاق لکھ کے نہیں دی۔ اب عورت اسکے ساتھ نہیں رہتی اور کسی اور مرد سے پوشیدہ نکاح کرنا چاہتی ہے۔ کیا وہ ایسا کر سکتی ہے؟

  • سائل: ندیم عباسمقام: اوکاڑہ، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 25 جنوری 2018ء

زمرہ: طلاق  |  طلاق صریح  |  طلاق کنایہ

جواب:

الفاظ کے اعتبار سے طلاق کی دو اقسام ہیں: طلاق صریح اور طلاق کنایہ‘ ان کی وضاحت جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے: طلاقِ صریح و کنایہ سے کیا مراد ہے؟

آپ کا سوال وضاحت طلب ہے، ہماری دانست کے مطابق اس کی جو ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں ان کے مطابق احکام جان لیں۔

  1. اگر مذکورہ عورت کے شوہر نے ایک ہی وقت میں تین یا لاتعداد صریح طلاقیں دی ہیں تو رجوع کی گنجائش نہیں ہے۔ ان کا نکاح ختم ہو چکا اور ایک دوسرے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہیں۔ عورت عدت مکمل کر کے کسی دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے۔
  2. اگر اس نے صریح لفظ کے ساتھ ایک یا دو طلاقیں دی ہیں تو دورانِ عدت بغیر نئے نکاح کے اور عدت کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے نکاح کے ساتھ رجوع کی گنجائش ہے۔ عدت مکمل ہونے کے بعد وہ اس نکاح سے آزاد ہو جائے گی، جہاں چاہے نئی شادی کر سکتی ہے۔ سابقہ شوہر کی طرف لوٹنے کے لیے بھی نیا نکاح ضروری ہوگا۔
  3. اگر شوہر نے کنایہ لفظ کے ساتھ طلاقیں دی ہیں تو پہلی طلاق کے ساتھ ہی طلاقِ بائن واقع ہو گئی اور نکاح ختم ہو گیا۔ اس کے بعد دی ہوئی کوئی طلاق بھی واقع نہیں ہوئی۔ کیونکہ طلاق واقع ہونے کے لیے نکاح کا ہونا ضروری ہے‘ جب طلاقِ بائن سے نکاح ختم ہو گیا تو باقی طلاقیں فضول ہیں۔ مذکورہ عورت اس صورت میں عدت کی مدت پوری کر کے کسی بھی دوسرے شخص سے شادی کر سکتی ہے، چاہے تو سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے۔

مذکورہ عورت ان صورتوں میں سے جو صورت پیش آئی ہے اسی کے مطابق فیصلہ کر لے۔ اگر طلاق واقع ہوچکی اور عدت بھی مکمل کر لی ہے تو نیا نکاح خفیہ نہ کیا جائے بلکہ اعلانیہ کیا جائے۔ تاکہ سب کو معلوم ہو‘ نہ کہ دونوں طرف بیوی بن کر رہتی رہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری