اس زمرے میں وراثت کی شرعی تقسیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات شامل ہیں
تقسیمِ وراثت کے شرعی اصولوں کے مطابق نانا کی وراثت میں نواسے کا حصہ مقرر نہیں ہے
کل مالِ وراثت کے چودہ (14) حصے بنا کر ہر بھائی کو دو حصے اور ہر بہن کو ایک حصہ دیا جائے گا
جس طرح باپ کی زمین میں بیٹے کا حق ہے اسی طرح بیٹی کا بھی باپ کی زمین میں حق ہے
شوہر کی وفات کے بعد اس کا نام لینے یا اس کی تصویر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے
کل قابلِ تقسیم ترکہ میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ ملے گا اور باقی ترکہ مرحوم کے بیوٹوں میں برابر تقسیم ہوگا
تینوں بہنیں کل قابلِ تقسیم ترکہ کے 66 فیصد سے برابر حصے پائیں گی بقیہ عصبات کو ملے گا
کُل قابلِ تقسیم ترکہ کے چار برابر حصے بنا کر ہر بیٹی کو ایک ایک اور بیٹے کو دو حصے ملیں گے
بیوہ کو چوتھا حصہ اور بقیہ مال دونوں بھائیوں میں برابر تقسیم ہوگیا
ایسی وراثت کی تقسیم میں موجودہ مالیت کو ملحوظ رکھا جائے گا