اس زمرے میں وراثت کی شرعی تقسیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات شامل ہیں
جس طرح باپ کی زمین میں بیٹے کا حق ہے اسی طرح بیٹی کا بھی باپ کی زمین میں حق ہے
بیوہ کو چوتھا حصہ اور بقیہ مال دونوں بھائیوں میں برابر تقسیم ہوگیا
کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ مالک کی رضامندی کے بناء اس کی ملکیتی جائیداد کسی کو دے میں تقسیم کریں۔
کل مالِ وراثت کے چودہ (14) حصے بنا کر ہر بھائی کو دو حصے اور ہر بہن کو ایک حصہ دیا جائے گا
کل قابلِ تقسیم ترکہ میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ ملے گا اور باقی ترکہ مرحوم کے بیوٹوں میں برابر تقسیم ہوگا
تقسیمِ وراثت کے شرعی اصولوں کے مطابق نانا کی وراثت میں نواسے کا حصہ مقرر نہیں ہے
ایسی وراثت کی تقسیم میں موجودہ مالیت کو ملحوظ رکھا جائے گا
بھتیجوں کی موجودگی میں بھانجے وارث قرار نہیں پاتے، اس لیے قابلِ تقسیم ترکہ صرف بھتیجوں میں برابر تقسیم ہوگا