جواب:
مستقل امام ہونے کی صورت میں تو تمام تقاضے پورے کرنے ہونگے۔ البتہ اگر مستقل امام موجود نہ ہو تو جو زیادہ صحیح قرات اور عالم ہو تو اس کو امامت کرنے کے لیے آگے کرنا چاہیئے۔
اسلیئے کہ نماز میں قرات فرض ہے اور داڑھی سنت مؤکدہ ہے۔ اسلیئے جو زیادہ صحیح قرات کرنے والا ہو تو وہ زیادہ افضل ہے۔
نماز ہو جاتی ہے صرف فضیلت سے محروم ہونے کی بات ہے۔ لیکن مستقل امام کیلئے داڑھی، علم، تجوید، تقوٰی وغیرہ لازمی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔