جواب:
حالتِ احرام میں مردوں کے لیے سر ڈھانپنا جائز نہیں ہے جس کی دلیل درج ذیل حدیثِ مبارکہ سے ملتی ہے:
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: یَا رَسُولَ اﷲِ! مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّیَابِ؟ قَالَ رَسُولُ اﷲِ: لَا یَلْبَسُ الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا السَّرَاوِیلَاتِ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخِفَافَ إِلَّا أَحَدٌ لَا یَجِدُ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ خُفَّیْنِ وَلْیَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّیَابِ شَیْئًا مَسَّہُ الزَّعْفَرَانُ أَوْ وَرْسٌ.
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ! احرام والا کیسے کپڑے پہنے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ قمیض، عمامہ، شلوار، ٹوپی اور موزے نہ پہنے۔ ہاں اگر کسی کو جوتے میسر نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے لیکن انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے اور وہ کپڑے نہ پہنو جن میں زعفران یا ورس لگی ہوئی ہو۔
فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ مرد بھول کر یا دانستہ سر ڈھانپ لے تو اس پر دم لازم ہے۔ اگر کامل دن سے کم ڈھانپے تو اس پر صدقہ واجب ہے۔ وہ شخص صدقہ فطر کی مقدار برابر صدقہ دے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔