مسجد کے لیے وقف جگہ پر رہائشی کمرے یا مہمان خانہ بنانا کیسا ہے؟


سوال نمبر:3535
السلام علیکم! منگلا ڈیم کے متاثرین کو گورنمنٹ نے ایک جگہ مسجد کیلئے مختص کی، پھر ایک شخص اُس جگہ مسجد کے علاوہ مہمانوں یا علماء کی رہائش کیلئے کمرے بنوا لیے اور مسجد کے ساتھ قبر کی جگہ بھی بنوا لی۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

  • سائل: محمد علی قادریمقام: کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 13 مارچ 2015ء

زمرہ: وقف کے احکام و مسائل

جواب:

دینی مقاصد کے لیے وقف جگہ پر مسجد اور اس کے ساتھ ضروریاتِ مسجد مثلاً مدرسہ، امام و خطیب کی رہائش، مدرسہ کے بچوں اور اساتذہ کی رہائش بنا سکتے ہیں۔ ظاہر ہے جب امام و خطیب اور طلبہ و اساتذہ رہائش پذیر ہوں گے تو ان کے پاس کوئی مہمان بھی آسکتا ہے، لہٰذا مہمان خانہ بنانے میں بھی کوئی حوج نہیں۔ یہ سب دینی مقاصد ہی شمار ہوتے ہیں۔ تاہم دینی مقاصد کے لیے وقف زمین پر قبر کے لیے جگہ رکھنا درست نہیں، کیونکہ یہ دینی مقصد نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔