جواب:
کسی بزرگ اور صالح شخصیت قیام کی جگہ پر یادگار تعمیر کرنے میں کوئی حرج نہیں‘ لیکن یہ یادگار قبر کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے۔ یادگار کا معروف طریقہ یہی ہے کہ وہاں عبادت کے لیے جگہ مختص کر دی جائے اور کسی تختی پر ان بزرگ کا نام، ان کے مختصر احوال اور اس جگہ رکنے کی تاریخ وغیرہ لکھ دی جائے تاکہ زائرین اصل واقعہ سے باخبر ہوں۔ اس کے بعد وہاں لوگوں کا حاضری دینا‘ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور ان بزرگ کو ایصالِ ثواب کرنا جائز ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔