جواب:
خواتین کا قبرستان جانا جائز اور مستحسن امر ہے، بشرطیکہ شرعی آداب و حدود کو ملحوظ رکھا جائے، یعنی ستر و حجاب سے متعلق احکام کی پابندی کی جائے اور نالہ و شیون سے گریز کیا جائے۔ اسلام کے ابتدائی دور میں جبکہ عورتوں کی تربیت اسلامی خطوط پر نہیں ہوئی تھی وہ قبروں پر جا کر بین کرتیں، بال نوچتیں اور پیٹتی تھیں۔ لہٰذا منع کا حکم تھا لیکن اسلامی تعلیم و تربیت کے بعد ان کے قول و عمل میں انقلاب آیا، تو شارع علیہ السلام نے مردوں کی طرح عورتوں کو بھی زیارت قبور کی اجازت عنایت فرمائی۔ فتویٰ رضویہ اور بہارِ شریعت میں بھی خواتین کو مطلقاً قبرستان جانے سے منع نہیں کیا گیا بلکہ ایسے خواتین و حضرات جو دورِ جاہلیت کی طرح قبروں پر جا کر غیر شرعی حرکات کریں ان کے لئے ممانعت بیان ہوئی ہے، ورنہ اجازت ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا عورتوں کا مزاروں پر یا قبرستان میں جانا جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔