جواب:
بڑے جانوروں گائے، بھینس اور اونٹ میں زیادہ سے زیادہ سات افراد شریک ہوسکتے ہیں۔اگر شرکاء سات سے کم ہوں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایک حصہ مزید حصوں میں تقسیم نہیں ہوگا کیونکہ بعض علماء نے سات سے کم لوگوں میں بحصہ برابر جانور قربان کرنے میں اختلاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح ایک بکرا قربان کرنے سے ایک ہی فرد کی طرف سے قربانی ادا ہوتی ہے اسی طرح بڑے جانور کے ایک حصے سے ایک فرد کا واجب ادا ہوتا ہے۔ بڑے جانور میں اگر پانچ لوگ شریک ہیں اور چار لوگ ایک ایک حصہ ڈال رہے ہیں اور پانچواں تین حصے ملا رہا ہے تو یہ جائز ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پانچوں برابر پیسے دیں اور پانچ برابر حصوں میں گوشت تقسیم کر لیں۔ اگر ایسا کیا گیا تو کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا قربانی کے جانور گائے میں سے 6 حصے ہو سکتے ہیں؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔