جواب:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے :
من رای هلال ذی الحجة و اراد ان يضحی فلا ياخذ من شعره ولا من اظفاره.
(رواه المسلم، بحواله مشکوٰة، 127)
جس نے ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھا اور اس کا قربانی کا ارادہ تھا تو ناخن اور بال نہ کٹوائے۔
یعنی یکم ذی الحجہ سے دس ذی الحجہ تک یہ بال اور ناخن نہ کٹوائے، بلکہ قربانی کے بعد کٹوائے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ یہ عمل مستحب ہے، کوئی اس پر عمل کرے گا تو ثواب ملے گا، نہ کرے گا تو گناہ نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔