قربانی کا ارادہ کرنے والے شخص کیلئے ناخن اور بال کاٹنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4376
السلام علیکم! جس شخص پر قربانی واجب ہو وہ اپنے زیرناف بال یکم ذوالحجہ سے یوم عیدالاضحی تک صاف کرسکتا ہے یا نہیں نیز ناخن و سر کے بال ترشوانے کے بارے میں بھی رہنمائی فراہم کریں

  • سائل: فیصل اکرممقام: نواب شاہ
  • تاریخ اشاعت: 29 اگست 2017ء

زمرہ: قربانی کے احکام و مسائل

جواب:

عشرۂ ذی الحجہ (ذی الحج کے ابتدائی دس دن) میں بال اور ناخن نہ کاٹنا فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ کوئی شخص قربانی کا ارادہ رکھتا تو ہو اور ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے تو اسے چاہئے کہ قربانی کرنے تک اپنے ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے۔ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَعِنْدَهُ أُضْحِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا، وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا.

جب عشرہ ذی الحج داخل ہو جائے تو جس شخص کے پاس قربانی ہو اور وہ قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال کاٹے اور نہ ہی ناخن تراشے۔

مسلم، الصحيح،3: 1565، رقم: 1977، بيروت: دار احياء التراث العربي

ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنے والا، ذی الحج کا چاند نظر آنے سے قربانی دینے تک نہ بال کاٹے اور نہ ناخن تراشے، لہٰذا قربانی کرنے والا شخص ذی الحج کا چاند نظر آنے سے ایک دو دن پہلے غیر ضروری بالوں کی صفائی کرے اور اپنے ناخن وسر کے بال ترشوا لے کیونکہ ذی الحج کے پہلے عشرہ میں ان کا کاٹنا اور ترشوانا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری