نماز میں جسم کا کتنا حصہ چھپانا ضروری ہے؟


سوال نمبر:6136
نماز میں کتنا ستر عورت چھپانا ضروری ہے ۔قران و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

  • سائل: شیداءالحقمقام: کے پی کے
  • تاریخ اشاعت: 14 جنوری 2023ء

زمرہ: نماز کے واجبات  |  نماز

جواب:

نماز کی ظاہری پانچ شرائط میں طہارت، ستر، وقتِ نماز، نیت اور استقبالِ قبلہ شامل ہیں، گویا نماز کی دوسری شرط ’’ستر‘‘ ہے۔ ستر سے مراد یہ ہے کہ جسم کے مخصوص حصے لباس سے ڈھکے ہوئے ہوں۔ فقہی اصطلاح میں اسے ’’سترِ عورت‘‘ کہا جاتا ہے۔ مرد کے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا بدن اور عورت کے لیے چہرہ، ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ تمام بدن کا چھپانا ضروری ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ.

(الْأَعْرَاف، 7 : 31)

اے اولادِ آدم! تم ہر نماز کے وقت اپنا لباسِ زینت (پہن) لیا کرو اور کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو کہ بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔

اور مزید فرمایا:

وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا.

(النُّوْر، 24 : 31)

اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے۔

اسی طرح حدیثِ مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے کہ:

جب نماز پڑھنے لگو تو تہبند باندھ لو اور چادر اوڑھ لو اور یہودیوں کی مشابہت نہ کرو۔

 الكامل في ضعفاء الرجال، عبد الله بن عدي الجرجاني، 8: 287

اور خواتین کیلئے نماز کا ستر بیان کرتے ہوئے فرمایا:

عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ.

ابوداؤد، السنن، كِتَاب الصَّلَاةِ، رقم الحدیث: 641

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا۔

کتب فقہ میں مرد اور عورت کے جسم کے ان مخصوص حصوں کی تفصیل بیان کر دی گئی ہے جن کا ڈھانپنا نمازی کے لیے ازروئے شرع فرض قرار دیا گیا ہے اگر ستر پوری طرح ملحوظ نہ رکھا جائے تو نماز نہیں ہو گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری