روزہ کي حفاظت کيسے ممکن ہے؟


سوال نمبر:575
روزہ کي حفاظت کيسے ممکن ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 11 فروری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  روزہ

جواب:

:  اگر روزہ کو پورے احکام و آداب کي مکمل رعيت کے ساتھ پورا کيا جائے تو بلاشبہ گناہوں سے محفوظ رہنا آسان ہو جاتا ہے۔ البتہ اگر کسي نے روزہ کے لوازم کا خيال نہ کيا اور گناہوں ميں مشغول رہتے ہوئے روزہ کي نيت کي کھانے پينے، خواہش نفساني سے باز رہا ليکن حرام کمانے اور غيبت کرنے سے باز نہ يا تو اس سے فرض ادا ہو جائيگا، مگر روزہ کے برکات و ثمرات سے محرومي رہے گي۔

حضرت ابو عبيدہ بن جراح رضي اللہ عنہ سے مروي ہے کہ حضور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمي :

اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْةِ.

 نسائي، السنن، 1 : 167، رقم :  2233

’’روزہ ڈھال ہے جب تک اس کو پھاڑ نہ ڈالے۔‘‘

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ لَّمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِه، فَلَيْسَِﷲِ حَاجَةٌ فِی اَنْ يَدَعَ طَعَامَه. وَ شَرَابَه..

 بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب من لم يدع قول الزور و العمل به فی الصوم، 2 :  673، الرقم :  1804

’’جو شخص روزہ رکھ کر جھوٹی بات اور غلط کام نہ چھوڑے تو اللہ کو کچھ حاجت نہیں کہ وہ (گناہوں کو چھوڑے بغیر) محض کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘

کھانا پینا اور جنسی تعلقات چھوڑنے ہی سے روزہ کامل نہیں ہوتابلکہ روزہ کی حالت میں فواحش، منکرات اور ہر طرح کے گناہوں سے بچنا بھی ضروری ہے لہٰذا مندرجہ بالا احادیث سے ثابت ہو :

1۔ روزہ دار روزہ رکھ کر جھوٹ، غیبت، چغلی اور بدکلامی سے پرہیز کرے۔

2۔ آنکھ کو مذموم و مکروہ اور ہر اس چیز سے بچائے جو یادِ الٰہی سے غافل کرتی ہو۔

3۔ کان کو ہر ناجائز آواز سننے سے بچائے۔ اگر کسی مجلس میں غیبت ہوتی ہو تو انہیں منع کرے ورنہ وہاں سے اُٹھ جائے حدیث میں ہے کہ غیبت کرنے والا اور سننے والا دونوں گناہ میں شریک ہیں۔

4۔ بوقت افطار اتنا نہ کھائے کہ پیٹ تن جائے۔

5۔ افطار کے بعد دل خوف اور امید کے درمیان رہے کیا معلوم کہ اسکا روزہ قبول ہوا یا نہیں لیکن اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔

پس اعضاء کو گناہوں سے بچانا ہی درحقیقت روزہ کی حفاظت ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔