السلام علیکم! کیا غیر مسلم کے نابالغ بچوں کو کافر ومشرک کہا جا سکتا ہے؟
جواب:
ہر انسان دینِ فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ وہ دینِ فطرت پر ہی رہتا ہے جبتک کہ شعوری طور پر وہ کفر و اسلام میں سے کسی مذہب کو اختیار نہ کر لے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کُلُّ مَوْلُودٍ یُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ یُهَوِّدَانِهِ أَوْ یُنَصِّرَانِهِ أَوْ یُمَجِّسَانِهِ کَمَثَلِ الْبَهِیمَةِ تُنْتَجُ الْبَهِیمَةَ. هَلْ تَرَی فِیهَا جَدْعَاءَ؟
ہر پیدا ہونے والا فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ جیسے جانور کہ جب وہ پیدا ہوتا ہے تو کیا تم کسی کے کان کو کٹا ہوا دیکھتے ہو؟ (یعنی صحیح سلامت پیدا ہوتا اور بعد میں کان کاٹ کر عیب لگا دیا جاتا ہے۔)
اس لیے غیر مسلموں کے بچے فطری طور پر کافر و مشرک نہیں ہیں۔ انہیں کافر و مشرک کہنے کی بجائے کفار و مشرکین کے بچے کہا جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔