جواب:
ایسی عورت جس کو سن رسیدگی کے باعث حیض آنا بند ہو گیا ہو اسے آئسہ کہتے ہیں، آئسہ کی عدت تین ماہ ہے۔ عدالتی فیصلے کے دن سے مذکورہ عورت کی عدت شروع ہو جائے گی اور وہ تین ماہ کی مدت پوری کرے گی۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًاO
اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اگر تمہیں شک ہو (کہ اُن کی عدّت کیا ہوگی) تو اُن کی عدّت تین مہینے ہے اور وہ عورتیں جنہیں (ابھی) حیض نہیں آیا (ان کی بھی یہی عدّت ہے)، اور حاملہ عورتیں (تو) اُن کی عدّت اُن کا وضعِ حمل ہے، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے (تو) وہ اس کے کام میں آسانی فرما دیتا ہے۔
الطَّلاَق، 65: 4
لہٰذا مذکورہ عورت کی عدت تین ماہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔