اگر طلاق کا بیوی کے سوا کوئی گواہ نہ ہو تو طلاق کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3552
السلام علیکم! گذارش ہے کہ ایک شخص بار بار اپنی بیوی کو کہتا ہے کہ میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں مگر جب اُسے بچوں کی موجودگی میں پوچھا جائے تو انکار کر دیتا ہے۔ خاتون انتہائی پریشان ہے کہ اگر وہ گھر چھوڑتی ہے تو اُس کے پاس کوئی ثبوت نہیں اور گھر رہتی ہے تو گنہگار ہوگی۔ براہ مہربانی راہنمائی فرمائیے کہ ایسی عورت کو کیا کرنا چاہیے؟ جزاک اللہ خیر

  • سائل: محمد قادریمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 15 مارچ 2015ء

زمرہ: شہادت (گواہی)  |  طلاق

جواب:

اُصول تو یہ ہے کہ اگر طلاق میں میاں بیوی کا اختلاف ہوجائے، بیوی کہے کہ اس نے طلاق دے دی ہے اور شوہر انکار کرے تو گواہ نہ ہونے کی صورت میں شوہر کی بات کا اعتبار کیا جاتا ہے۔ لیکن آج کل لوگ طلاق دینے کے بعد مُکر جاتے ہیں، اس لئے اگر عورت کو یقین ہو کہ شوہر نے تین بار طلاق دی ہے تو عورت کے لئے شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔ اگر مذکورہ شخص اپنی بیوی کے سامنے ایسے کئی بار طلاق دے چکا ہے تو طلاق واقع ہوچکی ہے۔ خاتون کو چاہیے کہ عدالت سے رُجوع کرکے خلع کا مطالبہ کرے، عدالت دونوں کے درمیان تفریق کرا دےگی۔

آج کل ثبوت حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں۔ اگر بیوی اس کے الفاظ کو ریکارڈ کر لے تو اس کا انکار ممکن نہیں رہے گا۔ بہرحال اگر شوہر نے طلاق دی ہے تو طلاق واقع ہوچکی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی