قبر پر اذان کیوں دی جا تی ہے؟


سوال نمبر:3250
محترم مفتی صاحب سلام مسنو ن! علا مہ ابن حجر نے اذان قبر کا رد کیا ہے، تو پھر اذان کیوں دی جا تی ہے؟

  • سائل: امیر حمزہمقام: گوجرانوالہ
  • تاریخ اشاعت: 16 جون 2014ء

زمرہ: مستحب  |  تلقینِ میت

جواب:

قبر پر اذان دینا ایک مستحب عمل ہے، جس کا دل مانے کرلے اور جس کا دل نہ مانے نہ کرے۔ دونوں صورتوں میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ جو قبر پر اذان دے گا وہ ثواب پائے گا اور جو نہ دے اس کو بھی گناہ نہیں۔ یہ (معاذاللہ) کوئی ایسے کلمات نہیں ہیں کہ جن کی ادائیگی گناہ کا باعث بنے، اور نہ ہی یہ عمل فرض یا واجب ہے کہ نہ کرنے کی صورت میں گنہگار ہوں گے۔

مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا قبر پر اذان دینا جائز ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔