غیرمسلم ممالک میں اولاد کی تربیت کیسے کی جائے؟


سوال نمبر:3198
السلام علیکم مفتی صاحب! غیر مسلم ممالک میں اولاد، خصوصا بیٹیوں کی تربیت کیسے کی جائے؟ کیا اسلام اولاد کو مارنے کی اجازت دیتا ہے؟

  • سائل: نامعلوممقام: ہانگ کانگ
  • تاریخ اشاعت: 31 اکتوبر 2014ء

زمرہ: اولاد کے حقوق

جواب:

اس بات سے انکار نہیں کہ آج کے دور میں ہر قسم کی برائی بذریعہ موبائل فون، انٹرنیٹ، کیبل اور دیگر ذرائع سے گھروں کے بند کمروں میں پہنچ چکی ہے۔ ایسی صورت میں بچوں کی تربیت کے لیے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ اپنے بچوں کو بچپن سے ہی اسلامی تعلیمات سے آگاہی دیں۔ جب وہ والدین کی انگلی پکڑ کر چلنا شروع کریں تو انہیں مسجد میں لے جائیں۔ خود نماز پڑھیں اور انہیں بھی سکھائیں۔ ان کے ساتھ اور ان کے سامنے ہمیشہ سچ بولیں اور انہیں بھی ایسا کرنے کا حکم دیں۔ جب ان کی سکولنگ شروع کریں تو ساتھ اسلامی بنیادی تعلیم بھی دلوائیں۔ جس طرح سائنسی علوم کے لیے اچھے ادارے اور قابل اساتذہ تلاش کیے جاتے ہیں، اسی طرح دینی تعلیم کے لیے بھی اہتمام کریں۔ بچوں کی یہ تربیت اس وقت شروع ہو جانی چاہیے جب وہ والدین کے سہارے پر ہوں، تا کہ جب وہ خود کفیل ہوں تو اسلامی عادات و اطوار ان کی فطرتِ ثانیہ بن چکی ہوں۔ جب والدین خود کو بطورِ نمونہ اپنے بچوں کے سامنے پیش کریں گے تو بچے بڑی آسانی سے ان کو دیکھ کر سیکھ لیں گے۔ بچوں کو مارنے پیٹنے سے پرہیز کریں، کیونکہ مار پیٹ سے بچے سدھرتے کم اور بگڑتے زیادہ ہیں۔ اگر انہیں چھوٹی عمر سے ہی سمجھا بجھا کر اسلامی تعلیمات کا عادی بنا دیا جائے تو مار پیٹ کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ انتہائی مجبوری کی صورت میں ان کو ڈرانے کی خاطر معمولی سزا دی جاسکتی ہے۔ جس کا مقصد صرف ان کی اصلاح ہو، ہڈی پسلی توڑنا نہ ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی