جواب:
اگر لوگوں کی مدد ہی کرنا چاہتے ہیں تو صحیح طریقے سے کریں، لوگوں کو کوئی روزگار دیں۔ قرض بھی دینا ہے تو اس طریقے سے دیں کہ وہ اپنی آزادی کے ساتھ کوئی کام کریں اور آہستہ آہستہ قرض بھی واپس دے سکیں۔ یہ الٹے سیدھے طریقے ہیں جن کے ذریعے لوگوں کی سادگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے فیس لے لی جاتی ہے اور انہیں چکروں میں ڈال کر انہی کے پیسے کو استعمال کر کے اس میں سے خود بہت زیادہ کماتے ہیں اور عام عوام کو لالچ دے کر پیسہ جمع کرتے رہتے ہیں، دیتے کچھ نہیں ہیں۔ جو بھی کاروبار ہو وہ واضح ہونا چاہیے تاکہ خریدنے والے کو پتہ ہو کہ کیا خرید رہا ہے یا کیا خریدا ہے اور بیچنے والے کو بھی معلوم ہو کہ کیا بیچا ہے تاکہ دھوکہ فراڈ کے دروازے بند ہو سکیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہوتا کہ کیا بیچنا ہے اور کیا خریدنا ہے؟ اگر قرض دے رہے ہیں تو پھر وہ آپ کو کیوں نہیں مل سکتا؟ آپ کیش کیوں نہیں کروا سکتے؟ جب منافع مل گیا پھر آپ اس کو 90 دن تک کیوں نہیں لے سکتے؟ یہ سارے چکر ہوتے ہیں عوام کا پیسہ ہتھیانے کے، لہذا اس طرح کے کاروبار سے بچنا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔