مشروط طلاق کب واقع ہوتی ہے؟


سوال نمبر:2862
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ بیوی مدرسے میں‌ پڑھانے جاتی تھی۔ ان کے گھر میں مدرسے جانے کی وجہ سے لڑائی ہوتی تھی۔ شوہر نے غصے میں‌ اپنی بیوی کو 2 بار کہہ دیا کہ میں‌ تمہیں طلاق دیتا ہوں۔ اب 2 بار تو طلاق ہو چکی ہے۔ اس کے بعد یہ کہا کہ اگر تم نے مدرسے جانے سے باز نہیں‌ آنا اور میری مرضی کے خلاف جانا ہے تو میری طرف سے تم فارغ ہو۔ بیوی نے اپنے شوہر کا حکم مان لیا اور مدرسے جانا چھوڑ دیا۔ کچھ دنوں بعد شوہر نے خود کہا کہ تم مدرسے چلی جایا کرو۔ اس کے کہنے پہ بیوی نے مدرسے جانا شروع کر دیا۔ شوہر کے کہنے کے رک گئی اور شوہر کے کہنے پر چلی گئی۔ اس صورت میں‌ تیسری طلاق ہو گئی ہے یا نہیں۔ اس بارے میں‌ ہماری رہنمائی فرما دیجئے۔

  • سائل: محمد نعیم گھمنمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 14 اکتوبر 2013ء

زمرہ: طلاق

جواب:

پہلی بات یہ ہے کہ اب ہمیں معلوم نہیں کہ شوہر نے جو دوبارہ صریح طلاق دی ہے۔ اس وقت لڑائی جھگڑے اور غصے کی کیا کیفیت تھی؟ غصہ کس قدر تھا؟

دوسری بات یہ ہے کہ شوہر نے شرط لگائی ہے۔ اگر تم مدرسے جانے سے باز نہیں آئی اور میری مرضی کے خلاف گئی تو میری طرف سے تم فارغ ہو۔

یہاں شوہر کی مرضی کے خلاف مدرسے جانے کو طلاق بائن کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے لہذا جب شوہر کی مرضی کے خلاف گئی تو نکاح ٹوٹ جائے گا۔ اس لیے شوہر کی مرضی معلوم کر کے اس پر عمل کرنا ضروری ہے اگر منع کرے تو نہ جائے۔ گئی تو نکاح قائم نہیں رہے گا۔ اس لیے جب وہ اجازت دے رہا ہے کہ تم مدرسے چلی جایا کرو۔ یہ تو اس کی مرضی کے خلاف نہیں ہے، جا سکتی ہے۔ خاوند کی مرضی سے جانے کی صورت میں طلاق نہیں ہوگی۔

اگر پہلے والی بھی دو طلاقیں واقع ہو چکی ہوں تو پھر تیسری طلاق واقع ہونے کی صورت میں دوبارہ رجوع کی گنجائش نہیں رہے گی اس لیے بیوی کو شوہر کی مرضی کے خلاف مدرسے جانے سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔ ویسے بھی شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کو گھر سے باہر نہیں جانا چاہیے۔

غصے کا درجہ بتانے کے لیے یہاں کلک کریں
کیا انتہائی غصہ میں طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی