مہنگائی کے دور میں‌ کس طرح‌ کا ولیمہ جائز ہے؟


سوال نمبر:2857
محترم مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اس مہنگائی کے دور میں سنت ولیمہ بتائیں کہ کس طرح کا ولیمہ جائز ہے؟

  • سائل: عمر سلیممقام: انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 14 اکتوبر 2013ء

زمرہ: ولیمہ

جواب:

دعوت ولیمہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ اس لیے جو طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے وہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر عمل کرے۔ اب رہا مسئلہ مہنگائی کے دور میں اس سنت پر عمل کرنا، تو آپ بالکل سادہ طریقے سے کھانا بنائیں اور قریبی قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کو بلا کر کھلا دیں۔ کوشش کریں غریب غربا اس تقریب میں ضرور شامل ہوں۔ ضروری نہیں ہے کہ آپ بہت بڑے پیمانے پر کسی شادی حال میں ہی یہ دعوت کھلائیں یا گھر پر اس کے لیے بہت بڑا بندوبست کریں۔ اگر آپ نے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرنا ہو تو پھر بالکل سادگی سے کر سکتے ہیں اور یہی آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے ہمیں درس دیا ہے کہ فضول خرچی نہ کی جائے یعنی آپ اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں، زیادہ لمبے چوڑے چکروں میں نہ پڑیں۔ نہ ہی اس کے لیے قرضے وغیرہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ استطاعت نہیں رکھتے تو نہ کریں، فرض یا واجب نہیں ہے۔ آپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اگر طاقت ہو تو پھر سنت ادا کر دیں تاکہ باعث برکت ہو سکے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔