“لم یکن لہ کفوا احد“ کے بجائے “لم یکن اللہ کفوا احد“ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:2577
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی سورۃ اخلاص میں “لم یکن لہ کفوا احد“ کے بجائے “لم یکن اللہ کفوا احد“ پڑھتا ہے تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہوگا؟

  • سائل: اویس علیمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 20 مئی 2013ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

لم يکن له کفوا احدکی بجائے لم يکنِ اللهُ کفوا احد لحن جلی ہے، ایسا پڑھنا حرام ہے۔ اگر جان بوجھ کر پڑھے گا تو کفر ہے کیونکہ تحریف قرآن کے زمرے میں آ جائے گا۔ لہذا اگر غلطی سے پڑھے گا تو حرام ہے اور جان بوجھ کر پڑھے گا تو دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔