جواب:
والدین کے بغیر اگر عاقل و بالغ لڑکا لڑکی نکاح کرتے ہیں تو یہ نکاح ہو جاتا ہے۔ اگر عاقل بالغ لڑکا اور لڑکی مسلمان گواہوں کی موجودگی میں حق مہر کے ساتھ ایجاب وقبول کرتے ہیں تو یہ نکاح منعقد ہو جاتا ہے اور یہ شرعی طور پر میاں بیوی بن جاتے ہیں۔ نکاح کے وقت دو مرد گواہوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں حق مہر کے ساتھ ایجاب و قبول کیا تو یہ نکاح منعقد ہو گیا ہے۔ چاہے والدین کی رضا ہے یا نہیں والدین موجود ہیں یا نہیں۔
نکاح کے لیے درج ذیل چیزیں ضروری ہیں اگر یہ پائی جاتی ہوں تو نکاح ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دعائیں مستحب اور خطبہ مسنون ہے۔ اصل چیز گواہ، حق مہر اور ایجاب و قبول ہے۔ لہذا آپ کا نکاح صحیح ہے۔ آپ دونوں میاں بیوی ہیں۔ طلاق کے بغیر آپ کسی دوسری جگہ شادی نہیں کر سکتی۔ بہتر یہی ہوتا کہ آپ اپنی اس تقریب میں والدین کو راضی کر کے شامل کرتی اور والدین کو بھی چاہیے تھا کہ آپ کی رضا کو دیکھتے آپکی پسند کو قبول کرتے۔ بہر صورت آپ اپنے معاملات بہتر جانتی ہیں۔ نکاح کی جو صورت آپ نے بتائی ہے اس میں آپ کا نکاح شرعی ہے اور آپ دونوں شرعی طور پر میاں بیوی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔