عقیقہ اور صدقہ میں‌ کیا فرق ہے؟


سوال نمبر:846
عقیقہ اور صدقہ میں‌ کیا فرق ہے؟ کیا ہم ان کو ایک تناظر میں‌ دیکھ سکتے ہیں؟

  • سائل: جنید مختارمقام: گجرات، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 01 اپریل 2011ء

زمرہ: احکام و مسائلِ عقیقہ

جواب:
حدیث پاک میں ہے :

امام ابو داؤد، امام ترمذی اور امام نسائی رحمہ اللہ اُم کرز رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکڑیاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکڑی ذبح کی جائے اور کوئی حرج نہیں کہ نَر ہو یا مادہ۔

ایک اور حدیث میں ہے :

امام احمد، امام ابو داؤد، امام ترمذی اور امام نسائی حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا : لڑکا اپنے عقیقے میں گروی ہے ساتویں دن اسکی طرف سے جانور ذبح کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال کاٹے جائیں۔

ہمارے احناف کے نزدیک عقیقہ کرنا سنت ہے۔ ساتویں دن جب عقیقہ کیا جائے گا تو سنت ادا ہو جائے گی لیکن جانور میں وہی صفات ہونا ضروری ہے جو قربانی کے جانور کے لیے ہیں۔

باقی صدقہ عام ہے چاہے کوئی جانور ذبح کرے، رقم دے دیں یا کھانا کھلائیں وغیرہ وغیرہ۔ عقیقہ کا گوشت مالدار اور غریب دونوں کھا سکتے ہیں۔ عیدالاضحیٰ کے دن قربانی میں ساتواں حصہ عقیقہ کی نیت سے مقرر کرنا بھی درست ہے۔ (کتب فقہ)

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی