نمازوں کے اوقات کب تک ہیں؟


سوال نمبر:793
نمازوں کے اوقات کب تک ہیں؟ میں اپنی ظہر کی نماز ادا کر رہا ہوتا ہوں تو اس وقت اہلحدیث کی مسجد میں عصر کی اذان ہو رہی ہوتی ہے اس صورت میں کیا کیا جائے؟

  • سائل: نعمان آصفمقام: راولپنڈی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 21 مارچ 2011ء

زمرہ: نماز کے اوقات

جواب:

فجر کا وقت : صبح صادق سے آفتاب کی کرن چمکنے تک ہے۔ صبح صادق سے مراد ایک روشنی ہے جو مشرق کی طرف سے اسکے اوپر آسمان کے کنارے میں دکھائی دیتی ہے اور آہستہ آہستہ بڑھتی جاتی ہے۔ فجر کی نماز طلوع آفتاب سے پہلے ادا کرنی چاہیئے۔

ظہر کا وقت : ظہر اور جمعہ کا وقت سورج ڈھلنے سے اس وقت تک ہے کہ ہر چیز کا سایہ، سایہ اصلی کے علاوہ دو چند ہو جائے۔ سایہ اصلی سے مراد وہ سایہ ہے جو ہر چیز کا عین زوال کے وقت ہوتا ہے۔ زوال سے پہلےہر چیز کا سایہ گھٹتا جاتا ہے اور دو ڈھائی منٹ تک نہ گھٹتا ہے اور نہ بڑھتا ہے یہ ہے سایہ اصلی۔ اسکے بعد یعنی زوال کے بعد سایہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ہر چیز کا سایہ دوگنا ہو جاتا ہے۔ تو ہمارے نزدیک ظہر کا وقت ہر چیز کا سایہ دوچند ہونے تک ہے۔

امام اعظم رحمہ اللہ کی دلیل وہ حدیث پاک ہے جس کو امام ترمذی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے

عن ابن عباس ان النبیَّ صلی الله عليه وآله وسلم قال اَمَّنی جبرئيل عندالبيت مرتين.

(ترمذی، 21:1)

آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ جبرئیل نے بیت اللہ شریف میں دو مرتبہ جماعت کرائی۔ پہلی دفعہ عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ ایک چند تھا۔ دوسری دفعہ اس وقت جماعت کرائی جب ہر چیز کا سایہ دو چند ہو گیا تھا۔

افضل یہ ہے کہ ظہر سایہ ایک چند ہونے سے پہلے ادا کی جائے اور عصر دو چند ہونے کے بعد ادا کی جائے۔ اس حدیث پاک میں واضح فرمایا کہ دوسری دفعہ دو چند سایہ پر جماعت کرائی۔ تو ہمارے احناف کے نزدیک سایہ دو چند ہونے پر ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور عصر کا وقت داخل ہوتا ہے۔

باقی نمازوں میں اتنا اختلاف نہیں ہے۔ سورج غروب ہونے پر عصر کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور مغرب کا شروع ہو جاتا ہے۔ْ سورج ڈوبنے کے بعد جنوبا اور شمالا جو سفیدی ہوتی ہے اسکے ختم ہوتے ہی مغرب کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور عشاء کا شروع ہو جاتا ہے۔ مغرب کا وقت ایک گھنٹہ 18، 20 منٹ ہوتا ہے۔ اور طلوع فجر تک عشاء کا وقت ہوتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان