جواب:
نمازِ ظہر کے اختتام اور نمازِ عصر کے آغاز کے اوقات کی تعین میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ ابن رُشد فرماتے ہیں:
امام مالک، امام شافعی، اور امام داؤد زہری علیہم الرحمہ کا قول ہے کہ ہر شے کا سایہ اصلی جب اس کے مثل کے برابر ہو جائے تو نماز ظہر کا وقت ختم اور عصر کا شروع ہو جاتا ہے، صاحبین امام ابویوسف اور امام محمد کا بھی یہی مسلک ہے۔ جبکہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کے مطابق ہر چیز کا سایہ اس کے دومثل ہونے سے عصر کا وقت شروع ہوتا ہے۔
ابن رشد، بداية المجتهد ونهاية المقتصد: 156، 157
مذکورہ عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ نمازِ عصر کے وقت کے تعین میں احناف میں بھی اختلاف ہے۔ امام اعظم کے نزدیک شے کا سایہ اصلی جب دو مثل ہونے پر نماز عصر کا وقت شروع ہوتا ہے، جبکہ صاحبین کے نزدیک سایہ اصلی کے علاوہ ایک مثل سایہ ہونے پر نماز عصر کے وقت کا آغاز ہوتا ہے۔ شوافع کا موقف بھی صاحبین والا ہے۔ اس لیے آپ شوافع کے اوقات کے مطابق عصر ادا کر سکتے ہیں، یہ اوقاتِ نماز علمائے احناف کے بھی ایک طبقے کے موقف کے مطابق درست ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔