داڑھی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


سوال نمبر:778
میرا سوال آپ سے ہے کی داڑھی کتنی ہونی چاہیے بہت سے عالم کہتے ہے کی ایک مشت رکھو ٹھوڈی کے نیچے سے شروع کرو، بعض کہتے ہیں ہونٹ کے نیچے سے ایک مشت رکھو، بعض کہتے ہیں دور سے نظر آنی چاہیے اتنی رکھو اور بعض کہتے ہیں جتنی نیچے جائے جانے دو کاٹنا حرام ہے، شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟ میں نے سنا ہے داڑھی کو معافی دو اس سے کیا مرد ہے؟

  • سائل: محمد حسین خانمقام: ہندوستان، ممبئی
  • تاریخ اشاعت: 14 مارچ 2011ء

زمرہ: داڑھی کی شرعی حیثیت

جواب:

مطلقاً داڑھی رکھنا سنت موکدہ قریب الواجب ہے اس سے زائد میں اختیار ہے رکھیں یا نہ رکھیں۔ داڑھی باوقار اور خوبصورت ہو اس صورت میں مشت بھر سے بڑھانے کی آپ کو اجازت ہے، سنت واجب نہیں ہے اگر زیادہ بڑی اچھی نہ لگے تو کاٹ دیں تاکہ کوئی اس کے متعلق گھٹیا تصور نہ کرے اور بے ادبی نہ ہو۔

واعفو اللّحیٰ

(بخاری، 2 : 875)

اور داڑھیاں چھوڑ دو یا بڑھاؤ۔

داڑھی کو معافی دو۔ اوپر والی حدیث سے پتہ چلا کہ اس کا مطلب داڑھی بڑھاؤ یا چھوڑ دو ہے۔ تو مطلقاً داڑھی رکھنا واجب اور مقدار مشت سنت ہے اسطرح داڑھی سنوارنا، لمبائی و چوڑائی میں کچھ کٹوانا سنت ہے تاکہ داڑھی خوبصورت ہو۔ مشت بھر سےکم نہ ہو ہونٹ کے نیچے سے مشت بھر رکھنا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔