کیا رسول اللہ (ص) کی داڑھی مبارک قدرتی طور پر قبضہ تھی؟


سوال نمبر:965
میں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے بیان میں‌ سنا ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام داڑھی مبارک جب قبضہ سے بڑھتی تو اسے کٹوا دیتے۔ لیکن کچھ علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ علیہ والصلوۃ والسلام کی داڑھی مبارک قدرتی طور پر آئی ہی قبضہ بھر تھی اس سے بڑھتی نہیں تھی۔ مہربانی کر کے بتا دیں‌ کہ ان میں سے کون سا قول صحیح ہے؟ جس حدیث میں آیا ہے کہ آپ علیہ والصلوۃ والسلام اپنی داڑھی مبارک کٹوا دیتے تھے اس کا حوالہ بتا دیں۔ اگر دونوں احادیث میں ہیں تو دونوں کا حوالہ بتا دیں۔

  • سائل: عمر اجملمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 12 مئی 2011ء

زمرہ: داڑھی کی شرعی حیثیت  |  سیرت

جواب:
جو حدیث پاک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے پیش کی ہے وہ حدیث پاک یہ ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے "باب ما جاء فی الاخذ من اللحيه" داڑھی سے کچھ کاٹنے کے بیان میں۔

عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان النبی صلی الله عليه وآله وسلم کان ياخذ من لحيته من عرضها وطولها.

(جامع ترمذی، ج : 2، ص : 100)

عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی داڑھی چوڑائی اور لمبائی میں کم کرتے تھے۔

کٹوانے پر یہ حدیث پاک واضح دلیل ہے اگر پہلے سے قبضہ بھر ہوتی تو کٹوانے کی ضرورت کیا؟ تمام فقہاء نے لکھا ہے کہ قبضہ بھر داڑھی رکھنا سنت ہے اور قبضہ سے زیادہ کٹوانا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی