اولاد کی پیدائش میں وقفہ کی جائز صورتیں کیا ہیں؟


سوال نمبر:6131
کیا بچوں‌ کی پیدائش میں وقفہ جائز ہے؟

  • سائل: محب اللہ بن مولانا حبیبمقام: الارکان کیوکتوی
  • تاریخ اشاعت: 27 دسمبر 2022ء

زمرہ: ضبط تولید

جواب:

خاندانی منصوبہ بندی (Family Planing) یا اولاد کی پیدائش میں وقفہ اگر درج ذیل پانچ اَسباب کے سبب ہو تو جائز ہے:

  • پہلا سبب: میڈیکل رپورٹ سے یہ بات ظاہر ہو کہ کثرتِ تولد کی وجہ سے عورت کی جان کو خطرہ ہے۔
  • دوسراسبب: میڈیکل رپورٹ سے یہ بات ظاہر ہو کہ پیدا ہونے والے بچے کی جان جانے کو خطرہ ہے۔
  • تیسرا سبب: میڈیکل رپورٹ سے یہ بات ظاہر ہو کہ کثرتِ تولد کی وجہ سے عورت کی صحت کو ایسا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے کہ اُس کی صحت گرجائے گی، بیمار رہنے لگے گی اور شفا یابی مشکل ہوجائے گی۔
  • چوتھا سبب: میڈیکل رپورٹ سے یہ بات ظاہر ہو کہ پیدا ہونے والا بچہ صحت مند اور توانا نہیں ہوگا اور مستقل بیمار رہے گا۔
  • پانچواں سبب: بندہ یقین کی حد تک محسوس کرے کہ میرے وسائل اِس قدر نہیں کہ زیادہ اولاد کی صورت میں بچوں کی کفالت حلال ذرائع سے کر سکوں، چنانچہ حر ام ذرائع اِختیار کرنا پڑیں گے۔

اِن پانچ صورتوں میں خاندانی منصوبہ بندی جائز ہے، تاکہ ماں اور بچے کی زندگی اور صحت محفوظ رہے اور والد کا اپنا دین بھی محفوظ رہے اگر اُس کے معاشی حالات ابتر ہوں، (رزق کی بنیاد پر نہیں کہ رزق دینے والا اللہ تعالیٰ ہے) لیکن اگر حالات ایسے ہوں کہ وہ یقین کی حد تک محسوس کرے کہ اولاد کی کثرت اور ذمہ داریوں کا بوجھ اِتنا زیادہ ہو جانے کی وجہ سے جائز اور حلال وسائل کافی نہ ہوں گے اور اُسے اپنے بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کے لئے رشوت، غبن، چوری اور بدیانتی کرنا پڑے گی اور اُس کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حرام رزق گھر میں آنے لگے گا تو ایسی صور ت میں اوّلیت دین و ایمان کو حاصل ہے، اُسے کثرتِ اولاد سے بچنا چاہیئے۔ ائمہ کرام اور بہت سے علماء کے فتاویٰ ہیں کہ اگر یہ خدشہ ہو کہ کثرتِ اولادسے وہ بچوں کو رزقِ حلال نہیں کھلا سکے گا تو اس صورت میں خاندانی منصوبہ بندی جائز ہے۔

خاندانی منصوبہ بندی کی باقی صورتیں، مثلاً یہ خیال کہ اولاد کم ہو، زیادہ اولاد اچھی نہیں ہے، عیاشی کے خیال سے، اِنقطاعِ نسل کے خیال سے، یا نسل کشی کے لحاظ سے خاندانی منصوبہ بندی ناجائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔