پیدائش کنٹرول امپلانٹ‌ کے ذریعے ضبط ولادت کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3801
السلام علیکم مفتی صاحب! پیدائش کنٹرول Birth Control Implant جدید مانع حمل کے طریقوں میں سے ایک ہے اس طریقے میں ماچس کی تیلی کے سائز کے پلاسٹک کے لچکدار Capsule کو عورتوں کے اوپری بازو کی سطح میں ڈالا جاتا ہے۔ یہ عمل تین سال کے لیے حمل کے خلاف حفاظت کرتا ہے۔ اس Capsule کو بازو میں داخل کرنے کے لیے آلات جراحی کی مدد سے کٹ لگا کر جلد میں ڈالا جاتا ہے اور پھر جلد کو اسی مقام پر سی دیا جاتا ہے۔ اس لیے یہ Birth Control Implant کہلاتا ہے۔ مانع حمل کے دوسرے طریقوں کی طرح اس Capsule میں سے بھی ہارمون نکلتا ہے جو بیضہ دانی میں موجود انڈوں کو رحم میں داخل نہیں ہونے دیتا جس کی وجہ سے تین سال تک عورت حاملہ نہیں ہو سکتی۔ مدت ختم ہونے کے بعد ان کیپسولز کو آپریشن کے ذریعے بازو سے نکال دیا جاتا ہے۔ آپ سے مانع حمل طریقہ کار بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتی ہوں کہ اس طریقہ کار کی شرعی حیثیت کیاہے؟ آیا اس طریقہ کار کا حکم عزل میں بھی شامل ہے کہ نہیں؟

  • سائل: شہزاد خانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 16 فروری 2016ء

زمرہ: ضبط تولید  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

ضبط تولید کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر یہ کہ مجبوری، بیماری، زچہ و بچہ کی صحت اور بچوں کی دیکھ بھال کے پیشِ نظر ضبط ولادت کی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔ اس کے لیے مستند ڈاکٹر، مانع حمل کا جو بھی جدید سے جدید تر طریقہ تجویز کرے اگر وہ طبی نقطہ نظر سے نقصاندہ نہیں ہے تو اسے اپنانے میں کوئی حرج نہیں۔

ضبط ولادت کے جس طریقہ کے بارے میں آپ نے دریافت کیا ہے، اگر وہ خوتین کی صحت کے لیے نقصاندہ نہیں ہے اور اس کے کوئی منفی اثرات نہیں ہیں تو اسے اپنانے میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری