کیا ڈرائیور کیلئے دافعِ نیند دوا کھانا جائز ہے؟


سوال نمبر:5984
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مبین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر ایک بندہ ڈرائیور ہے، اکیلا ہے، نیند نہ آنے کےلئے دوائی استعمال کرے کہ نیند نہ آئے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

  • سائل: آصف اللہمقام: پشاور
  • تاریخ اشاعت: 01 نومبر 2022ء

زمرہ: علاج و معالجہ

جواب:

دافع نیند دوائی کھانے کے حوالے سے کسی مستند طبیب سے رجوع کریں۔ اگر دافع نیند دوا صحت کیلئے مضر اور نقصاندہ نہیں ہے تو شرعاً اس دوا کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اگر ایسی دوا صحت کیلئے مضر ہے یا اس کے نقصانات اس کے فائدے سے زیادہ ہیں تو ایسی دوا کا استعمال شرعاً بھی جائز نہیں ہے۔ اس لیے دوا کے استعمال سے قبل کسی مستند طبیب یعنی ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور مذکورہ اصول کے مطابق فیصلہ کر لیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔