جواب:
دافع نیند دوائی کھانے کے حوالے سے کسی مستند طبیب سے رجوع کریں۔ اگر دافع نیند دوا صحت کیلئے مضر اور نقصاندہ نہیں ہے تو شرعاً اس دوا کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اگر ایسی دوا صحت کیلئے مضر ہے یا اس کے نقصانات اس کے فائدے سے زیادہ ہیں تو ایسی دوا کا استعمال شرعاً بھی جائز نہیں ہے۔ اس لیے دوا کے استعمال سے قبل کسی مستند طبیب یعنی ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور مذکورہ اصول کے مطابق فیصلہ کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔