جواب:
صحیح العقیدہ مسلمان خواہ گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہو اس کی اقتداء میں نماز ہو جاتی ہے۔ کسی شخص کی اقتداء اس لیے ترک نہیں کرنی چاہیے کہ وہ گناہگار ہے۔ مقتدین کی نماز کی قبولیت میں امام کے گناہ مانع نہیں ہوتے۔ البتہ امام کو بھی اس بات کا خیال ہونا چاہیے کہ تقویٰ و طہارت کے لحاظ سے اسے عام لوگوں کے لیے معیار بننا ہے۔ اگر وہ سرِعام کبائر کا مرتکب ہوگا تو عام لوگوں کو نصیحت کرنے کے مقام سے گر جائے گا اور اس کی بات کا اثر ختم ہو جائے گا۔ جواب کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
گالم گلوچ کرنے والے امام کی اقتداء کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔