منگیتر سے بات چیت کرنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5808
السلام علیکم مفتی صاحب! نکاح سے پہلے منگیتر سے بات کر سکتے ہیں کیا؟

  • سائل: محمد فیصل لطیفمقام: میاں چنوں
  • تاریخ اشاعت: 17 ستمبر 2020ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

منگنی ہونا یا شادی کی نسبت طے ہو جانا‘ شادی کے پختہ وعدے اور ارادے کا درجہ رکھتا ہے، نکاح سے پہلے تک منگیتر لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے لیے غیرمحرم ہی ہوتے ہیں۔ جس طرح دیگر غیر محارم سے سلام دعا کرنا، احوال پوچھنا اور بالضرورت بات چیت کرنا جائز ہے، اسی طرح منگیتر کو بھی سلام کیا جاسکتا ہے، احوال معلوم کیا جاسکتا ہے۔ منگیتر سے علیک سلیک کا مقصد صرف منگنی کی مصلحت سمجنے سمجھانے کی ہونی چاہیے۔ وقت گزاری کے لیے گپ شپ لگانا، فضول باتیں کرنا یا زوجین والے معاملات پر بات کرنا یا علیحدگی میں فون پر گھنٹوں بات کرنا قطعی طور پر جائز نہیں۔ اگر ایسے فتنوں یا معصیت کا اندیشہ ہو تو منگتیر سے روابط رکھنا بھی ممنوع ہے۔

ایک مسلمان کے لیے لازم ہے کہ اپنے آپ کو ہر اس چيز اور صورت سے دور رکھے جو اسے فعلِ حرام کے ارتکاب پر ابھارنے کا باعث بن سکتی ہے یا حرام کام کے قریب کرتی ہے۔ منگیتر سے خلوت میں ملنا یا علیحدگی میں گھنٹوں تک گپ شپ کرنا، اس کے ساتھ سیر و تفریح کے لیے جانا نہ صرف فی نفسہ ممنوع ہے بلکہ فعلِ حرام کا باعث بن سکتا ہے اور بدنامی کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔ منگیتر سے بات چیت یا میل ملاپ کی جائز اور سہل صورت یہی ہے کہ سادگی سے نکاح کر کے رخصتی کرلی جائے، اگر رخصتی میں کچھ مانع ہے تو نکاح کرلیا جائے جس سے لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے لیے محرم بن جائیں گے، ان کی گپ شپ یا ملاقات کی ممانعت ختم ہو جائے گی اور دیگر حرام امور بھی حلال ہو جائیں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری