کیا رضاعی بہن کی دوسری بہنوں سے شادی کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5253
السلام علیکم! کیا رضاعی بھائی یا رضاعی بہن کی اولاد سے شادی ہو سکتی ہے؟ اسکے دوسرے بھائی یا بہن سے اور ان کے بچوں سے شادی کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: رانا اعجازمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 28 جنوری 2019ء

زمرہ: احکام رضاعت

جواب:

جس طرح نسب سے رشتے حرام ہوتے ہیں اسی طرح رضاعت سے بھی رشتے حرام ہوتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہا کی صاحبزادی ہے بارے میں فرمایا:

لَا تَحِلُّ لِي، يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ. هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ.

وہ میرے لیے حلال نہیں ہے، کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔

بخاري، الصحيح، 2: 935، رقم: 2502، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ ﷲَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعِ مَا حَرَّمَ مِنَ النَّسَبِ.

اللہ تعالیٰ نے جو (رشتہ) نسب سے حرام کیا وہی رضاعت سے حرام فرمایا۔

  1. ترمذي، السنن، 3: 452، رقم: 1146، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
  2. أحمد بن حنبل، المسند، 1: 131، رقم: 1096، مصر: مؤسسة قرطبة

اس لیے رضاعی بھائی یا بہن کی اولاد سے شادی نہیں ہوسکتی مگر اس کے دوسرے بہن بھائیوں یا ان کی اولادوں سے شادی کرنے میں حرج نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔