جواب:
ہماری معلومات کے مطابق فلور ملز میں گندم کو دھونے کا مقصد اس کی صفائی اور چھلکا اتارنے میں آسانی پیدا کرنا ہے کیونکہ گندم سے دلیا، سوجی، میدہ اور آٹا بیک وقت تیار ہوتے ہیں۔ جبکہ یہ تمام مصنوعات (Products) خشک ہو کر مشین سے باہر آتی ہیں۔ بہرحال اگر گندم کو پانی میں بھگونے کا مقصد آٹے کا وزن بڑھانا ہے تو اس سے حاصل کردہ منافع جائز نہیں ہوگا۔ ناجائز منافع خوری کے لیے پانی ملانا ملاوٹ کے زمرے میں آئے گا اور ملاوٹ کرنے والوں کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
أَنَّ رَسُولَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم مَرَّ عَلَی صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ یَدَهُ فِیهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ مَا هَذَا یَا صَاحِبَ الطَّعَامِ قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ یَا رَسُولَ ﷲِ قَالَ أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ کَيْ یَرَاهُ النَّاسُ مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّي.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلہ فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرے، آپ نے اپنا ہاتھ غلہ کے اندر ڈالا تو ہاتھ میں کچھ تری محسوس ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ تری کیسی ہے؟ غلہ کے مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ نے فرمایا تم نے اس بھیگے ہوئے غلہ کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اس کو دیکھ لیتے۔ جس شخص نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
مسلم، الصحیح، کتاب الایمان، باب قول النبي من غشنا فلیس منا، 1: 99، رقم: 102، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
لہٰذا وزن بڑھانے کے لیے گندم کو پانی لگا کر منافع کمانا جائز نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔