پراپرٹی فائل کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3817
السلام علیکم مفتی صاحب! میں نے دو مسئلے دریافت کرنے ہیں۔ مسئلہ01: آج کل جو پُراپرٹی کی خریدو فروخت ہو رہی ہے جس میں مکان کی تیاری سے پہلے ہی گھر کی فائل خرید لی جاتی ہے اور پھرہر ماہ قسطیں جمع کرواتے رہیں جب مکان تیار ہو جائے گا تو بلڈر آ پکو قبضہ دیگا، کیایہ خریدوفرخت شرعی لحاظ سے درست ہے؟ مسئلہ02: اگر ہم نے فائل 100روپے کی خریدی ہو تو کیا اس کو 200روپے میں کسی اور کو فروخت کر سکتے ہیں یا نہیں؟

  • سائل: سید شراز علیمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 02 مارچ 2016ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل  |  خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)

جواب:

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ.

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لیے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔

البقرة، 2: 282

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ واضح طور پر خرید و فروخت، لین دین اور معاہدات کی دستاویزات تیار کرنے کا حکم فرما رہا ہے۔ اس لیے پراپرٹی کی فائل وغیرہ تیار کرنا شرعاً نہ صرف درست ہے بلکہ لازم ہے۔

اگر پراپرٹی کی خرید وفروخت، بیع کے شرعی اصول و ضوابط اور جائیداد کے مروّجہ طریقہ کار کے مطابق ہے تو خریداری کے معاہدے کے بعد زرِ بیعانہ ادا کرکے فائل حاصل کرنے، بقیہ رقم قسطوں میں ادا کرنے اور مکان کی تعمیر کے بعد قبضہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ مکان کی اس طرح کی خرید و فرخت کرنا جائز ہے۔

اگر معاہدہ بیع میں یہ شرط شامل ہو کہ بیعانہ ادا کرنے والا اس معاہدے کی بنیاد پر پراپرٹی کسی تیسرے فریق کو فروخت کرنا چاہے تو فروخت کنندہ کو اس پر کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ بیعانہ دینے والا جس خریدارکا نام پیش کرے گا فروخت کنندہ اس کے نام ملکیت منتقل کرنے کا پابند ہوگا، تو باہمی رضامندی سے 100 روپے کی فائل 200 روپے میں فروخت کرنا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری