شوہر اگر بیوی کو نان و نفقہ فراہم نہ کرے تو اسلام عورت کو کیا اختیار دیتا ہے؟


سوال نمبر:3605
السلام علیکم مفتی صاحب! میری شادی 2010 میں‌ اپنے خاندان کے ایک لڑکے عمران سے ہوئی، اور اس شادی سے میری دو (2) بیٹیاں‌ پیدا ہوئیں اور شوہر سعودی عرب چلے گئے۔ شوہر کے باہر جانے سے گھر میں‌ لڑائی جھگڑوں نے جگہ بنالی جن سے تنگ آکر اب میں پچھلے تین (3) سال سے اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہوں۔ اس وقت میری اور میری اولاد کی کفالت بھی میرے والدین ہی کر رہے ہیں اور والدین پر بوجھ بننا مجھے انتہائی تکلیف دیتا ہے۔ میرا شوہر مجھے فون کرتا ہے، پیار و محبت کی باتیں کرتا ہے مگر میرے نان و نفقہ کی ذمہ داری اور اپنی اولاد کی کفالت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ وہ اپنی کمائی والدین کو دیتا ہے مگر ہم دوسروں‌ پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ براہ کرم مشورہ دیں کہ اس صورتِ حال سے کیسے نکلا جائے۔ شکریہ!

  • سائل: زویا عمران اعوانمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 05 مئی 2015ء

زمرہ: معاملات

جواب:

آپ بااثر رشتےداروں، جو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مخلص بھی ہوں، کے ذریعے تمام جھگڑوں کو ختم کر کے فوراً اپنے گھر میں جائیں، اور اپنی طرف سے گھر بسانے کی بھرپور کوشش کریں۔ اگر آپ کی تمام کوششوں کے باوجود آپ کا خاوند آپ کے حقوق پورے نہیں کرتا تو آپ بذریعہ عدالت تنسیخ نکاح کروا کر، دونوں بچیوں کے خرچ دعویٰ دائر کردیں۔ پچھلے تین سال اور آئندہ کے لیے آپ اور دونوں بچیوں (جب تک ان کی شادی نہ ہوجائے) کا نان و نفقہ آپ کے شوہر کے ذمے ہے۔ اگر وہ برضا و رغبت یہ ذمہ داری ادا نہیں کرتا تو شریعت نے آپ کو اختیار دیا ہے کہ آپ بذریعہ عدالت اس حق کو حاصل کرسکتی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری