کیا طلاقِ بائن کے بعد دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے؟


سوال نمبر:3310

السلام علیکم! مجھے طلاق کے بارے میں جاننا ہے۔ ہماری میاں بیوی کی فون پر لڑائی چل رہی تھی۔ میرے شوہر نے ایس ایم ایس کیاکہ ’’جو کرنا ہے کرو، آپ کا میرا تعلق ختم‘‘ میں نے بولا جو بولنا ہے بولو مگر ایسے مت کہو اس سے طلاق ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ پھر دو بارہ فون کیا مگر میں کچھ نہیں بولی۔ پھر میسج آیا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘ میں نے کال کی تو انہوں نے ڈرایا دھمکایا، میں رونے لگ گئی، معافی مانگی تو وہ بولے کہ ایسے طلاق نہیں ہوتی۔ میری طلاق کی نیت نہیں تھی۔ میں نے صرف اس لیے ایسا میسج کیا تھا کہ تم مجھ سے بات کرو۔ وہ غصے کے بہت تیز ہیں اور اس وقت بھی وہ شدید غصے میں تھے۔

اب مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ ان کے غصے کو مدنظر رکھا جائے یا اس بات کو کہ وہ صرف بات کرنے کا بہانہ بنا رہے تھے؟

میں نے جتنی بار کوشش کی اس بارے میں بات کرنے کی وہ لڑائی کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ ’’مجھے پتہ ہے نہیں ہوئی طلاق، میری نیت نہیں تھی۔ میں نے نہیں دی‘‘

ہماری شادی ان کی پسند سے ہوئی تھی اور انکی نیت طلاق کی قطعی نہیں تھی، اور غصے کی وجہ سے انہوں نے شاید یہ قدم اٹھایا۔

میں پریشان ہوں حلال و حرام کے لیے اور وہ مطمئن ہیں۔ مجھے حل بھی بتائیے اور دعا بھی کیجیے۔

  • سائل: ماریہ ندیممقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 16 جولائی 2014ء

زمرہ: طلاق بائن

جواب:

آپ کے خاوند نے جو ایس ایم ایس کیا کہ’’جو کرنا ہے کرو میرا اور آپ کا تعلق ختم‘‘ اس سے آپ کا نکاح ٹوٹ گیا۔ الفاظ کنایہ کے ساتھ دی گئی طلاق میں نیت اور دلالتِ حال دونوں صورتوں میں سے ایک بھی پائی جائے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ اب اگر وہ انکار کر رہے ہیں کہ ان کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو یہ غلط ہے، کیونکہ انہوں نے بعد میں جو تین بار طلاق لکھ کر بھیجا اس ان کی نیت واضح ہوگئی۔

لہٰذا پہلے ایس ایم ایس سے ہی آپ لوگوں کا نکاح ٹوٹ گیا اور طلاقِ بائن واقع ہوگئی۔ اس کے بعد جو طلاقِ صریح دی گئی وہ فضول ہوگئی کیونکہ نکاح تو پہلے دی گئی طلاق سے ختم ہوچکا تھا، جب نکاح ہی قائم نہیں تو طلاق فضول ہوگی۔

اگر آپ دوبارہ بطور میاں بیوی رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا۔ اگر آپ اس سابقہ شوہر کے ساتھ  نکاح کرنے پر راضی نہیں ہیں تو آزاد ہیں، عدت کے بعد کسی سے بھی نکاح کر سکتی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی