اسلام میں‌ ذکر کے لیے کون کونسے طریقے جائز ہیں؟


سوال نمبر:1892
السلام علیکم ، کیا فرماتے ہیں علمائے دين (حضرة - ذكر – طریقہ صوفية ) کے متعلق اس طرح اپنے ہاتھوں كو باربار ہلاتے ہیں۔ اسلام میں‌ ذکر کے لیے کون کونسے طریقے جائز ہیں؟ اور کونسے جائز نہیں‌ ہیں۔ برائے مہربانی قرآن و احادیث کی روشنی میں تفصیلاً بیان فرما دیں۔ جزاک اللہ

  • سائل: محمد خلیلمقام: کویت
  • تاریخ اشاعت: 29 جون 2012ء

زمرہ: تصوف

جواب:

آپ نے جو طریقے بتلائے ہیں وہ سارے کے سارے جائز ہیں ذکر کے لیے کوئی بھی خاص طریقہ مخصوص نہیں ہے۔ مگر غیر شرعی طریقے سے ذکر کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

قرآن میں اللہ تعالی نے ذکر کا بڑا وسیع طریقہ بیان کیا ہے۔ فرمایا :

الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ

(آل عِمْرَان ، 3 : 191)

یہ وہ لوگ ہیں جو (سراپا نیاز بن کر) کھڑے اور (سراپا ادب بن کر) بیٹھے اور (ہجر میں تڑپتے ہوئے) اپنی کروٹوں پر (بھی) اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔

گویا حکم یہ ہے کہ اٹھتے، بیٹھتے، لیٹتے، جاگتے، چلتے پھرتے کسی بھی طریقے سے ذکر کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے کوئی مخصوص حالت یا مخصوص طریقہ بیان نہیں کیا گیا۔ بس ذکر کی شرائط پوری ہونی چاہیے، اور کسی بھی صورت میں ذکر کر سکتے ہیں۔

اس موضوع پر تفصیلی مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں

  1. الکنزالثمين فی فضيلة الذکر و الذاکرين

  2. الدعاء والذکر بعد الصلاة

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری