چوتھے بنیادی تقاضے کثرتِ ذکر و اذکار سے کیا مراد ہے؟


سوال نمبر:169
چوتھے بنیادی تقاضے کثرتِ ذکر و اذکار سے کیا مراد ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 21 جنوری 2011ء

زمرہ: روحانیات  |  روحانیات

جواب:

جب سالک حصول علم و طاعت حق اور مرشد کی بیعت حاصل کرنے کے بعد مجاہدہ نفس کی طرف پہلا قدم بڑھائے یعنی اپنے کھانے پینے، سونے اور بولنے میں کمی کر دے تو پھر اپنے شیخ و مربی کی اجازت سے ذکر و اذکار میں مشغول ہو جائے اگر اپنے اذکار اور دیگر عبادات میں پابندی وقت سے کام لے گا تو یہ اس کے حق میں بہت مفید ثابت ہو گی۔ تلاوت قرآن مجید کے لئے کوئی وقت مقرر کر کے باقاعدگی سے تلاوت کے ذریعے اپنے باطن کو منور کرے۔ نوافل کے معاملے میں سالک فرض نمازوں کی پابندی کے علاوہ تہجد، اشراق، چاشت اور اوابین ادا کرنے کا معمول بنائے۔ اسے چاہیے کہ نماز فجر اور اشراق کے درمیان اور مغرب و اوابین کے درمیان دنیوی گفتگو سے پرہیز کرے۔ اس کے علاوہ ہفتہ میں کم از کم ایک بار صلوٰۃ التسبیح ضرور پڑھے۔ اس کے لئے جمعہ کا دن موزوں ترین ہے۔

سالک کے لئے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ محفل نعت و ذکر کا اہتمام کرے، یا کم از کم ایسی مجالس ذکر و فکر میں شرکت اپنے اوپر ضرور لازم کرے۔ ان ذکر و اذکار کی پابندی کیے بغیر روحانی ترقی، تزکیہ نفس اور مرتبہ احسان تک رسائی ممکن نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔