جواب:
ایسا شخص جس کو عذر شرعی ہو، مثلاً بار بار ہوا کا خارج ہونا، مسلسل پیشاب کے قطروں کا نکلنا، خون کا نکلنا وغیرہ، ان کا حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے نماز کے وقت میں تازہ وضو کر کے نماز ادا کرے گا۔ ایک وضو کے ساتھ ایک سے زائد نماز نہیں پڑھ سکتا۔ اگر نماز کے وقت کے شروع ہونے سے پہلے وضو کیا پھر اسے ہوا خارج ہوتی رہی یا جو بھی عذر ہو پیش ہوتا رہا اور پھر نماز کا ٹائم ہونے پر نماز پڑھے تو نہیں ہوگی۔ اس لیے ایسے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے اس کے وقت میں تازہ وضو کرے۔
جو شخص سلسل بول یا ریح یا رسنے والے زخم کا مریض ہو، وہ شرعاً معذور ہے ایک وقت کے لیے ایک بار وضو کر لے، وقت کے اندر اندر جس قدر چاہے نماز ادا کرلے، قرآن کریم کو چھوئے، جب تک وقت باقی ہے، اس وجہ سے وضو نہ ٹوٹے گا، ہاں کسی اور وجہ سے وضو ٹوٹ سکتا ہے، جونہی وقت ختم ہوا وضو جاتا رہا۔ نئے وقت نماز کے لیے از سر نو وضو کرے۔ جس طرح نماز ادا کر سکتا ہے۔ تکبیر بھی پڑھ سکتا۔ اور اذان تو کوئی بھی بے وضو شخص بھی دے سکتا ہے۔
(منهاج الفتاویٰ، مفتی عبدالقيوم خان هزاروی، 2 : 154-155)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔