جواب:
خواتین کے لیے سر کے بال کٹوانا جائز نہیں ہے، اگرچہ شوہر نے اجازت دی ہو۔ اس لیے کہ حدیث پاک میں آتا ہے:
لا طاعة فی معصية الله.
اللہ کی نا فرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں ہے۔
اور نہ شرعی امور میں شوق اور خواہش پر عمل کرنا جائز ہے۔ رواج اگر حدیث مبارکہ کے خلاف ہو تو ممنوع ہے۔ اگر موافق ہو تو درست ہے۔ چونکہ حدیث مبارکہ میں ہے :
من تشبه بقوم فهو منهم.
لہٰذا اگر خواتین بال اتنے چھوٹے کرلیں کہ مردوں کے برابر یعنی کانوں تک یا اس سے زیادہ اور کندھوں سے اوپر تک ہوں تو یہ حدود مردوں کے لیے ہیں اور عورتوں کے لیے ممنوع ہیں۔
حج کے موقع پر حکم یہ ہے کہ خواتین لقصیر اور تحلیق کی بجائے انگلیوں کے پوروں کے برابر بال کاٹ لیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ خواتین کو لمبے بال رکھنے چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔