نمازی اور راہ گزر کے درمیان کم از کم کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟


سوال نمبر:922

بحوالہ سوال نمبر 471 ، یہ معلوم ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا بہت ہی بڑا گناہ ہے۔ براہ مہربانی لوگوں کی آسانی کیلئے یہ واضح فرمائیں کہ نمازی اور گزرنے والے کے درمیان فاصلے کی حد کتنی ہونی چاہے کہ اگر اس سے زائد فاصلے سے گزرے تو گناہ کا مرتکب نہ ہوگا۔ ایک مکتبہ فکر کے نزدیک تین صف اور دوسرے کے نزدیک صرف مقام سجدہ سے گزرنا گناہ ہے اور اس سے زائد فاصلہ ہو تو گناہ نہیں۔ براہ مہربانی اس بارے میں درست حکم کو شرعی دلائل سے واضح فرمائیں۔ شکریہ

  • سائل: انجینئر محمد اکرم سعیدیمقام: جدہ، سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 26 اپریل 2011ء

زمرہ: عبادات  |  نماز

جواب:

نمازی کے آگے سے گزرنا گناہ ہے اور اس بارے میں جو وعید آئی ہے قابل توجہ اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ چونکہ اکثر مساجد میں جمع کثیر کی وجہ سے اکثر اوقات نمازی نماز سے فارغ ہو کر مزید انتظار نہیں کرتے اور مسجد سے نکلنے میں جلدی کرتے ہیں۔

اس بارے میں علماء کرام نے لکھا ہے کہ نمازی نماز میں نظر سجدہ کی جگہ پر رکھے اور سجدہ کی جگہ پر نظر رکھتے ہوئے آگے جتنی نظر پھیلتی ہے اس جگہ سے بچنا چاہیے۔ تقریباً ایک نمازی کی اپنی صف اور ایک اس سے آگے والی صف سے بچنا چاہیے اگر اس سے زیادہ ہو تو اور افضل ہے مگر اس سے کم نہ ہو۔ اگر انتہائی مجبوری ہو تو نمازی کے سامنے کوئی تختی وغیرہ رکھ کر گزر جائے تاکہ گناہ سے بچا جائے۔

(بہار شريعت بحوالہ رد المختار)

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان