ہندو کو سلام کا جواب کیسے دیا جائے؟


سوال نمبر:904
ہمارا سوال یہ ہے کہ ایک ہندو غیر مسلمان کسی مسلمان کو سلام کرے تو ہمیں جواب دینا چاہیے یا نہیں؟ اور کیا ایک مسلمان کسی ہندو سے سلام کر سکتا ہے یا نہیں؟ ہمیں کسی ہندو شخص نے سلام کیا پر ہم خاموش رہے کیونکہ ہمیں‌ جواب نہیں معلوم تھا۔

  • سائل: عائشہ عفتمقام: حیدرآباد انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 14 اپریل 2011ء

زمرہ: آدابِ ملاقات

جواب:
آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا جب یہود تم کو سلام کریں تو جواب میں کہو وعلیکم (بحوالہ مشکوۃ : 197) یہ کافی ہے۔ اگر سلام سے جواب دو تو بھی کوئی حرج نہیں اس لیے کہ اسلام محبت اور امن کا دین ہے۔ آج کل غیر مسلم ہمارے ایک ایک فعل کو نوٹ کر رہے ہیں اس لیے آج کا تقاضا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ ان کے سلام کا پورا جواب دینے سے الفت پیدا ہوگی تو کوئی حرج نہیں۔

اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ فرماتے ہیں جس لفظ سے مناسب سمجھے جواب دے اگرچہ سلام کے جواب میں سلام ہی کہے۔

(فتاوی رضویہ، کتاب الخطر والاباھۃ، 5 / 66)

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔